سبکدوش ہونے والے امریکی وزیرِ دفاع افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں سے الوداعی ملاقاتوں کے سلسلے میں پیر کو صوبہ لوگر، پکتیکا اور غزنی کا دورہ کیا۔
پکتیکا کے دوردراز اور خطرناک ضلع اومناہ میں واقع ایک امریکی فوجی مرکز کا دورہ بھی وزیردفاع کے علاقائی دورے کا حصہ ہے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس رواں ماہ کے اختتام پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل امریکی وزیردفاع نے اتوار کے روز جنوبی افغانستان کا دورہ کیا تھا۔ دورے کے دوران جنوبی افغان صوبوں قندھار اور ہلمند میں واقع فوجی مراکز میں امریکی فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِدفاع کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوجی دستوں کے عنقریب شروع ہونے والے انخلاء کا آغاز لڑاکا فوجی دستوں کے بجائے انہیں معاونت فراہم کرنے والے دستوں سے کیا جانا چاہیئے۔
اپنے خطاب میں امریکی وزیرِدفاع نے افغان صدر حامد کرزئی کو متنبہ کیا کہ ان کے ملک کو سکیورٹی کی صورتِ حال بہتر بنانا ہوگی اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں امریکی فوجی دستوں کے افغانستان سے انخلاء کا عمل داؤ پر لگ سکتا ہے۔
وزیر دفاع کے دورے کے موقع پر دونوں فوجی مراکز کے کمانڈرز کا کہنا تھا کہ انہیں سکیورٹی کے معاملات پر خاطر خواہ کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں تاہم تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جنوبی اور مشرقی افغانستان میں ہونے والے حملوں میں چار نیٹو فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکی وزیرِدفاع رواں ہفتے کے اختتام پر برسلز بھی جائینگے جہاں وہ نیٹو کے ایک اجلاس میں شرکت کریں گے۔ سلامتی کے موضوع پر ہونے والے اس اجلاس کے ایجنڈے میں افغانستان کی صورتِ حال سرِ فہرست ہوگی۔
ہفتے کو مسٹر گیٹس نے کہا تھا کہ اُنھیں لگتا ہے کہ گزشتہ 10 سال سے جاری افغان جنگ اپنے ممکنہ اختتام کے قریب پہنچ گئی ہے جس کا سبب ان کے بقول گزشتہ 18 ماہ میں حاصل ہونے والی سکیورٹی کی کامیابیاں ہیں۔
گزشتہ ہفتے سنگاپور میں ہونے والی ایک سکیورٹی کانفرنس سے اپنے خطاب میں رابرٹ گیٹس نے عندیہ دیا تھا کہ افغان طالبان کے ساتھ ایک برس کے اندر اندر امن مذاکرات کیے جاسکتے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ مذاکرات صرف اسی صورت میں ہوں گے جب افغانستان کے اندر موجود نیٹو افواج اپنی کارروائیوں کے ذریعے مزاحمت پسندوں کو دباؤ میں رکھیں۔