امریکہ کے وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے عراق میں تعینات نیوی آفیسر کے تنازع پر نیوی چیف رچرڈ اسپنسر کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
امریکی نیوی سیلر ایڈورڈ گلیگر کو داعش کے 17 سالہ نہتے قیدی کو قتل کرنے اور اس کی لاش کے ساتھ تصاویر بنانے کے مقدمے کا سامنا تھا۔
امریکہ کی بحریہ نے کارروائی کے بعد آفیسر ایڈورڈ گلیگر کو تمام الزامات سے بری کیا اور گزشتہ ہفتے اُنہیں لاش کے ساتھ تصویر بنانے کے جرم میں ان کے عہدے میں تنزلی کر دی تھی۔
نیوی آفیسر کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی کھل کر سامنے آئے اور انہوں نے ایڈورڈ گلیگر کو گزشتہ ہفتے دوبارہ عہدے پر بحال کیا۔
صدر ٹرمپ نے جمعرات کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ نیوی جنگی ہیرو اور سیلر ایڈورڈ گلیگر کو عہدے سے ہٹا نہیں سکتی۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے جنگی جرائم کے مرتکب سزا یافتہ آفیسر کو معاف کرنے پر فوج کے بعض حلقے شدید تنقید کر رہے ہیں۔
نیوی آفیسر گلیگر کی تنزلی اور صدر ٹرمپ کی اُسے دوبارہ عہدے پر بحالی کا معاملہ ابھی خبروں میں گردش کر ہی رہا تھا کہ اتوار کو وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے نیوی چیف رچرڈ اسپنسر کو عہدے سے ہٹا دیا۔
وزیرِ دفاع مارک ایسپر کا کہنا ہے کہ نیوی کے سربراہ اپنا اعتماد کھو چکے ہیں کیوں کہ انہوں نے ذاتی طور پر وائٹ ہاؤس سے رابطہ کیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جوناتھن ہاف مین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نیوی چیف نے وائٹ ہاؤس کو ذاتی تجاویز پیش کیں جس کا انہوں نے وزیرِ دفاع کے ساتھ تبادلہ نہیں کیا۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق نیوی چیف نے ذاتی طور پر وائٹ ہاؤس کے حکام کو تجاویز دیں کہ اگر وہ نیوی اہلکار کے کیس میں مداخلت نہ کریں تو وہ یقین دلاتے ہیں کہ گلیگر بطور نیوی سیلر ہی عہدے سے ریٹائر ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے پیر کو اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ نیوی کی طرف سے جس انداز میں نیوی آفیسر گیلیگر کا ٹرائل کیا گیا، اس سے وہ خوش نہیں ہیں۔ اُن کے بقول، "نیوی سیلر کو تمام بڑے جرائم سے بری کرنے کے باوجود اس کے ساتھ بہت برا برتاؤ کیا گیا۔ جسے میں نے عہدے پر بحال کر دیا ہے۔"