رسائی کے لنکس

امریکی بحریہ کے افسر کا جاسوسی کا مبینہ اعتراف


<strong>Kudüs&rsquo;te Harem el Şerif&rsquo;te bayram namazından sonra çocuğunu havaya fırlatarak eğlenen bir baba.&nbsp;</strong>
<strong>Kudüs&rsquo;te Harem el Şerif&rsquo;te bayram namazından sonra çocuğunu havaya fırlatarak eğlenen bir baba.&nbsp;</strong>

لیکن ایڈورڈ کے وکیل لیری ینگنر کا استدلال ہے کہ یہ شواہد واضح نہیں اور انھوں نے الزام عائد کیا کہ حکام ان کے موکل کے خلاف سازش میں ملوث ہیں۔

انتہائی حساس انٹیلی جنس معلومات تک رسائی والے امریکی بحریہ کے ایک افسر نے مبینہ طور پر جاسوسی اور جنس فروشی کی سرپرستی کا اعتراف کیا ہے۔

لیفٹیننٹ کرنل ایڈورڈ لِن کو گزشتہ سال ستمبر میں ہوائی کے ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا اور یہ مبینہ اعتراف دو روز تک جاری رہنے والی تفتیش کے بعد سامنے آیا اور اس معاملے کی سماعت آٹھ اپریل کو کی گئی۔

39 سالہ بحریہ کے یہ افسر تائیوان سے تعلق رکھتے ہیں اور چینی زبان روانی سے بولتے ہیں۔ ان کے اہل خانہ کے بقول وہ 14 سال کی عمر میں امریکہ منتقل ہو گئے تھے اور 1998ء میں امریکی شہریت حاصل کی۔

ان پر عائد الزامات کی دستاویز کے مطابق ایڈورڈ کو جاسوسی کے دو اور جاسوسی کی کوشش کے تین مختلف مقدمات کا سامنا ہے جب کہ ان پر زنا اور جنس فروشی کی سرپرستی کا بھی الزام ہے۔

دستاویز میں کہا گیا کہ ایڈرورڈ نے خفیہ معلومات کا "غیر ملکی حکومت" سے تبادلہ کیا۔ حکام کو شبہ ہے کہ یہ افسر تائیوان یا چین یا پھر ممکنہ طور پر دونوں ملکوں کے لیے کام کرتا رہا۔

نیول ایئر اسٹیشن ورجینیا میں ہونے والی سماعت کی آڈیو ریکارڈنگ جمعرات کو صحافیوں کو سنوائی گئی۔

استغاثہ ملزم کا کورٹ مارشل کے مقدمہ چلانا چاہتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہوائی میں 11 گھنٹے کی تفتیش کی وڈیو ریکارڈنگ، ایف بی آئی کے مخبر سے حاصل ہونے والی معلومات اور ایڈورڈ کے گھر سے حاصل ہونے والے اضافی شواہد اور ای میلز جرم سے متعلق شہبات کو دور کرتے ہیں۔

لیکن ایڈورڈ کے وکیل لیری ینگنر کا استدلال ہے کہ یہ شواہد واضح نہیں اور انھوں نے الزام عائد کیا کہ حکام ان کے موکل کے خلاف سازش میں ملوث ہیں۔

لیری کا کہنا تھا کہ "انھیں کبھی بھی ان کے حقوق نہیں دیے گئے۔" انھوں نے اس بات پر بھی شبہ ظاہر کیا کہ آیا ایڈورڈ کی طرف سے مبینہ طور پر جن معلومات کا تبادلہ کیا گیا وہ خفیہ بھی تھیں یا نہیں، کیونکہ ان کے بقول ان میں سے بیشتر انٹرنیٹ پر دستیاب ہیں۔

تاحال فریقین کی طرف سے کسی بھی گواہ کو طلب نہیں کیا گیا۔ اگر الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو ایڈورڈ کو کورٹ مارشل یا کم سے کم محکمانہ کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG