رسائی کے لنکس

صدر اوباما کی پولیس اہلکاروں کے قتل کی مذمت


Kashmiri Muslim women offer prayers as the head priest displays a holy relic believed to be hair from the beard of the Prophet Mohammed, during special prayers to observe the Martyr Day of Hazrat Ali, cousin of Prophet Mohammed, on the 21st day of Ramadan, at the Hazratbal Shrine in Srinagar, the summer capital of Indian Kashmir.
Kashmiri Muslim women offer prayers as the head priest displays a holy relic believed to be hair from the beard of the Prophet Mohammed, during special prayers to observe the Martyr Day of Hazrat Ali, cousin of Prophet Mohammed, on the 21st day of Ramadan, at the Hazratbal Shrine in Srinagar, the summer capital of Indian Kashmir.

صدر اوباما نے کہا کہ ’’دو بہادر انسان اپنے گھر، اپنے پیاروں کے پاس نہیں جا پائیں گے اور ( ان کو ہلاک کرنے کا ) کوئی جواز نہیں تھا‘‘۔

امریکی صدر براک اوباما نے نیویارک پولیس کے دو اہلکاروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کرنے کی مذمت کی ہے۔

پولیس اہلکاروں کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جب وہ ہفتہ کو اپنی گاڑی میں بیٹھے ہوئے تھے۔

صدر اوباما ریاست ہوائی میں چھٹیاں گزار رہے ہیں اور اُنھوں نے پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد اپنے پیغام میں کہا کہ ’’دو بہادر انسان اپنے گھر، اپنے پیاروں کے پاس نہیں جا پائیں گے اور ( ان کو ہلاک کرنے کا ) کوئی جواز نہیں تھا‘‘۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے نیویارک پولیس کے سربراہ ولیم بریٹن سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے اُن سے تعزیت کا اظہار کیا۔

صدر نے امریکی شہریوں کو ایک بار پھر کہا کہ وہ تشدد اور ایسے بیانات کو مسترد کر دیں جو تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔

دو پولیس اہلکاروں وینجیان لیو اور رافیل راموس بروکلین کے علاقے میں اپنی پولیس کی گاڑی میں بیھٹے ہوئے تھے جب 28 سالہ اسماعیل برنسلی نے ان کے قریب جا کر ان پر گولی چلا دی۔ اس کے بعد برنسلی ایک سب وے اسٹیشن کی طرف بھاگ گیا جہاں اس نے خو د کو گولی مار کر ہلاک کر لیا۔

نیویارک کے پولیس کمشنر نے کہا کہ دونوں اہلکاروں کو ’’قتل‘‘ کیا گیا ہے۔

امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے "وحشت ناک اور ناقابل بیان عمل" قرار دیا۔

نیویارک میں فائرنگ سے پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت ہوا جب رواں ماہ کے اوائل میں ایک جیوری نے ایک سفید فام پولیس اہلکار پر سیاہ فام شخص کو ہلاک کرنے کے معاملے سے بری کر دیا تھا جس کے بعد نیویارک سمیت امریکہ کے مختلف شہروں میں مظاہرے بھی دیکھنے میں آئے۔

XS
SM
MD
LG