واشنگٹن —
امریکہ میں پیر کو شہری آزادیوں اور سیاہ فام باشندوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے آنجہانی رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی سال گرہ منائی جارہی ہے۔
کنگ جونیئر ایک عیسائی پادری اور 1950ء اور 1960ء کی دہائیوں میں چلنے والی عدم تشدد کی اس تحریک کے روحِ رواں تھے جس کا مقصد امریکی معاشرے میں سیاہ فام افراد کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کو ختم کرکے انہیں یکساں حقوق دلانا تھا۔
مارٹن لوتھر کنگ 15 جنوری 1929ء کو امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں پیدا ہوئے تھے۔ عدم تشدد پر یقین رکھنے والے مارٹن لوتھر کنگ جونیئر 4 اپریل 1968ء کی شب امریکی ریاست ٹینیسے کے شہر میمفس میں اس وقت پراسرار انداز میں لگنے والی گولی سے ہلاک ہوگئے تھے جب وہ اپنے ہوٹل کی بالکونی میں کھڑے تھے۔
قتل کے وقت کنگ جونیئر کی عمر محض 39 برس تھی اور وہ مزدوروں کے حقوق کے لیے نکالے جانے والے ایک جلوس کی قیادت کے لیے میمفس پہنچے تھے۔
ان کی خدمات کے اعتراف میں 1983ء میں اس وقت کے صدر رونالڈ ریگن نے ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ہر سال جنوری کے تیسرے پیر کو مارٹن لوتھر کنگ سے منسوب کرکے ان کی یاد ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا۔
بعد ازاں کانگریس نے 1994ء میں اس دن کو "خدمات کا قومی دن" قرار دے دیا تھا جس کا مقصد اس روز عام فلاحی منصوبوں میں امریکیوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔
کنگ جونیئر ایک انقلابی رہنما کی حیثیت سے اس وقت امریکہ کے قومی افق پر ابھرے تھے جب انہوں نے بسوں میں سیاہ فاموں کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف ریاست الباما کے شہر منٹگمری میں ایک کامیاب جلوس نکالا تھا۔
'سیگریگیشن' کے نام سے معروف اس نظام کے تحت امریکہ کے سیاہ فام باشندے مسافر بسوں کی پچھلی نشستوں پر بیٹھنے کے پابند تھے اور تمام نشستیں پْر ہونے کی صورت میں انہیں اپنی نشست بعد میں سوار ہونے والے سفید فام باشندوں کے لیے خالی کرنا پڑتی تھی۔
تمام امریکیوں کے لیے مساوی حقوق کے حصول کی جدوجہد کرنے پر کنگ جونیئر کو 1964ء میں امن کے 'نوبیل' انعام سے نوازا گیا تھا۔
بعد ازاں اسی برس امریکہ کے اس وقت کے صدر لنڈن جانسن نے شہری حقوق کے تاریخی قانون پر دستخط کیے تھے جس کے تحت عوامی مقامات پر نسلی امتیاز غیر قانونی قرار پایاتھا۔
مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی ایک وجہِ شہرت 1963ء میں 'میرا ایک خواب ہے (آئی ہیو اے ڈریم)' کے عنوان سے کی جانے والی ان کی وہ تاریخی تقریر بھی ہے جس نے نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا بھر کے کروڑوں انسانوں کو نسلی امتیاز کے خلا ف صف آرا کردیا تھا۔
کنگ جونیئر ایک عیسائی پادری اور 1950ء اور 1960ء کی دہائیوں میں چلنے والی عدم تشدد کی اس تحریک کے روحِ رواں تھے جس کا مقصد امریکی معاشرے میں سیاہ فام افراد کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کو ختم کرکے انہیں یکساں حقوق دلانا تھا۔
مارٹن لوتھر کنگ 15 جنوری 1929ء کو امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں پیدا ہوئے تھے۔ عدم تشدد پر یقین رکھنے والے مارٹن لوتھر کنگ جونیئر 4 اپریل 1968ء کی شب امریکی ریاست ٹینیسے کے شہر میمفس میں اس وقت پراسرار انداز میں لگنے والی گولی سے ہلاک ہوگئے تھے جب وہ اپنے ہوٹل کی بالکونی میں کھڑے تھے۔
قتل کے وقت کنگ جونیئر کی عمر محض 39 برس تھی اور وہ مزدوروں کے حقوق کے لیے نکالے جانے والے ایک جلوس کی قیادت کے لیے میمفس پہنچے تھے۔
ان کی خدمات کے اعتراف میں 1983ء میں اس وقت کے صدر رونالڈ ریگن نے ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ہر سال جنوری کے تیسرے پیر کو مارٹن لوتھر کنگ سے منسوب کرکے ان کی یاد ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا۔
بعد ازاں کانگریس نے 1994ء میں اس دن کو "خدمات کا قومی دن" قرار دے دیا تھا جس کا مقصد اس روز عام فلاحی منصوبوں میں امریکیوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔
کنگ جونیئر ایک انقلابی رہنما کی حیثیت سے اس وقت امریکہ کے قومی افق پر ابھرے تھے جب انہوں نے بسوں میں سیاہ فاموں کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف ریاست الباما کے شہر منٹگمری میں ایک کامیاب جلوس نکالا تھا۔
'سیگریگیشن' کے نام سے معروف اس نظام کے تحت امریکہ کے سیاہ فام باشندے مسافر بسوں کی پچھلی نشستوں پر بیٹھنے کے پابند تھے اور تمام نشستیں پْر ہونے کی صورت میں انہیں اپنی نشست بعد میں سوار ہونے والے سفید فام باشندوں کے لیے خالی کرنا پڑتی تھی۔
تمام امریکیوں کے لیے مساوی حقوق کے حصول کی جدوجہد کرنے پر کنگ جونیئر کو 1964ء میں امن کے 'نوبیل' انعام سے نوازا گیا تھا۔
بعد ازاں اسی برس امریکہ کے اس وقت کے صدر لنڈن جانسن نے شہری حقوق کے تاریخی قانون پر دستخط کیے تھے جس کے تحت عوامی مقامات پر نسلی امتیاز غیر قانونی قرار پایاتھا۔
مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی ایک وجہِ شہرت 1963ء میں 'میرا ایک خواب ہے (آئی ہیو اے ڈریم)' کے عنوان سے کی جانے والی ان کی وہ تاریخی تقریر بھی ہے جس نے نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا بھر کے کروڑوں انسانوں کو نسلی امتیاز کے خلا ف صف آرا کردیا تھا۔