داعش کے تین رہنماؤں کے بارے میں اطلاع دینے والے کے لیے امریکہ نے 50 لاکھ ڈالر سے زائد رقم کے انعام کا اعلان کیا ہے، جس اقدام کے نتیجے میں، تجزیہ کار کہتے ہیں کہ دہشت گرد گروپ کے خلاف دباؤ مزید بڑھے گا۔
یہ نقدی داعش کے تین رہنماؤں کے بارے میں اطلاع دینے پر دی جائے گی۔ یہ انعامی رقم امریکی ’ریوارڈز فور جسٹس پروگرام‘ کا ایک حصہ ہے۔
اس بات کا اعلان کرتے ہوئے، امریکی محکمہ خارجہ نے گذشتہ ہفتے کہا کہ داعش کے یہ تین رہنما ممتاز نعمان عبد نائف نجم الجبوری؛ سمیع جاسم محمد الجبوری اور امیر محمد سعید عبدالرحمٰن المولا ہیں۔
’ریوارڈز فور جسٹس‘ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’جیسا کہ میدان جنگ میں دولت اسلامیہ کو شکست ہو چکی ہے، ہم پر عزم ہیں کہ اس گروپ کے لیڈروں کو شناخت کریں اور ڈھونڈیں، تاکہ داعش کو شکست دینے کے لیے نبردآزما عالمی ملکوں کا اتحاد باقی ماندہ دولت اسلامیہ کو نیست و نابود کر سکے اور اس کے عزائم کو ناکام بنا دیا جائے‘‘۔
بیان میں دولت اسلامیہ کے لیے ’داعش‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ داعش کے تنظیمی ڈھانچے میں یہ تین شدت پسند رہنما ایک کلیدی کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
واثق الہاشمی بغداد میں قائم تحقیقی مرکز، ’عراقی گروپ فور اسٹریٹجک اسٹڈیز‘ کے سربراہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’شام اور عراق میں علاقوں کا کنٹرول کھونے کے بعد، اس دہشت گرد گروہ کو از سر نو منظم کرنے کی کوششوں میں یہ تین افراد اہم کردار ادا کر رہے ہیں‘‘۔
انھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’گذشتہ چند ماہ کے دوران (دولت اسلامیہ کا لیڈر) ابو بکر البغدادی اِن افراد پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، تاکہ وہ اس گروپ کو چھوٹے جہادی گروہوں میں منظم کیا جائے؛ جب انھوں نے دیکھا کہ (امریکی قیادت والی) جنگ میں ان کے زیادہ تر اہلکار ہلاک کیے جا چکے ہیں‘‘۔
الہاشمی نے اس بات کی جانب توجہ مبذول کرائی کہ دولت اسلامیہ کے تین رہنماؤں کو ہلاک کرنے یا انہیں گرفتار کرنے سے دہشت گرد گروپ کی جانب سے عراقی اور اتحادی افواج کے خلاف حملے جاری رکھنے کی استعداد پر زوردار ضرب پڑے گی‘‘۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، ممتاز نعمان عبد نائف نجم الجبوری، جنھیں حاجی تاثیر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، داعش کا سینئر لیڈر ہے۔
دولت اسلامیہ میں شمولیت سے قبل، الجبوری عراقی القاعدہ کے حلقوں میں متعدد عہدوں پر فائز رہا۔
امریکی اہلکار اور ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں کے دوران دولت اسلامیہ میں اس کا بنیادی مشن بم تشکیل دینا اور دہشت گرد سرگرمیوں کی منصوبہ سازی کرنا رہ گیا ہے۔
تجزیہ کار الہاشمی نے بتایا کہ ’’الجبوری کا (عراقی القاعدہ کے لیڈر ابو مصعب) الزرقوی کے ساتھ ایک سرکردہ کردار رہا ہے۔ اس لیے جب اس نے داعش میں شمولیت اختیار کی، تو البغدادی نے انھیں انتہائی بااختیار بنایا۔ ان کے البغدادی کے ساتھ قریبی مراسم رہے ہیں‘‘۔
انھوں نے مزید کہا کہ الجبوری بہت ہی بااثر رہا ہے، ’’خاص طور پر وہ حالیہ مہینوں کے دوران نمایاں رہا جب دولت اسلامیہ نے عراق میں سرکش حملے شروع کیے‘‘۔