امریکہ نے لیبیا کے لئے اقوام متحدہ کے سیاسی مشن کی سربراہی کے لیے سابق فلسطینی وزیراعظم کی مجوزہ تعیناتی کو روک دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جمعرات کو ایک خط کے ذریعے سلامتی کونسل کو آگاہ کیا تھا کہ وہ مغرب سے تعلیم یافتہ ماہر اقتصادیات سلام فیاض کا نام اس عہدے کے لیے تجویز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر قدر کی نگاہ سے دیکھے جانے والے 64 سالہ سلام 2007-2013 کے درمیان فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم رہے اور اس دوران وزیر خزانہ کا قلم دان بھی ان کے پاس تھا۔
تاہم اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی کی طرف سے جمعہ کو جاری ہونے والے یبان میں کہا گیا کہ امریکہ کو اس انتخاب پر " مایوسی" ہوئی ہے۔
"ایک طویل عرصہ سے اقوام متحدہ اسرائیل میں ہمارے اتحادیوں کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کے حق میں غیر منصفانہ جھکاؤ رکھتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "اب امریکہ اپنے اتحادیوں کے حق میں صرف باتیں نہیں کرے گا بلکہ ان پر عمل بھی کرے گا۔"
امریکہ اقوم متحدہ کے رکن ممالک کی اس قلیل تعداد میں شامل ہے جو فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کرتے۔ فلسطین عالمی ادارے میں ایک مبصر کی حیثیت سے شامل ہے۔
دسمبر میں اوباما انتظامیہ کے آخری دنوں میں امریکہ نے اسرائیل مخالف اس قرارداد کو ویٹو نا کرنے کا فیصلہ کیا جس میں اس سے بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نے اس قرارد داد کے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نا لینے کے امریکی اقدام کو "افسوسناک" قرار دیا تھا۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے جمعہ کو ایک بیان میں اپنے ملک کی حمایت کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔
دوسری طرف جمعہ کو ایک اسرائیلی اخبار میں ٹرمپ کے شائع ہونے والے ایک انٹرویو کے بعد ٹرمپ کی اسرائیل کے لیے حمایت پر سوال اٹھایا جارہا ہے۔ امریکی صدر نے اخبار ' اسرائیل ہیوم " کو بتایا کہ اسرائیل کی طرف سے بستیوں کی تعمیر سے امن عمل متاثر ہوتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ "(بستیوں کی تعمیر) اس عمل کے لیے مددگار نہیں ہیں۔"
دوسری طرف امریکہ کی طرف سے سابق فلسطینی وزیر اعظم کا نام روکنے پر اقوام متحدہ کی طرف سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔