امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے بدھ کو واشنگٹن میں پاکستان کی نئی نامزد سفیر شیری رحمان سے ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات کے علاوہ سابق سفیر حسین حقّانی کے بارے میں بھی بات کی۔
امریکی وزیر خارجہ نے توقع ظاہر کی کہ میموگیٹ اور مسٹر حقانی کا معاملہ آئین اور عالمی قانون کےتحت حل کیا جائے گا، اور زور دیا کہ، اِس معاملے کےحل تک مسٹر حقّانی کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
بدھ کی دوپہر امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں امریکی محکمہٴ خارجہ کے صدر دفتر میں ہونے والی اس ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں بھی زیر بحث آئیں۔
شیری رحمان، سابق سفیر حسین حقّانی کی جگہ امریکہ میں پاکستان کی سفیر کا عہدہ سنبھالنے کے لیےگزشتہ اختتام ہفتہ واشنگٹن پہنچی ہیں۔ مسٹر حقّانی نے میموگیٹ نامی سکینڈل کے آغاز پر سفارت سے استعفٰی دے دیا تھا ۔ فی الوقت، وہ پاکستان میں ایک عدالتی کمیشن میں اس کیس کا سامنہ کر رہے ہیں۔
اس سے قبل محکمہ خارجہ کی معمول کی بریفنگ میں یہ واضح کیا گیا تھا کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کےباوجود امریکہ نے پاکستانی لیڈرشپ سے ہر سطح پر بات چیت جاری رکھی ہوئی ہے، اور اس مقصد کے لیے، افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ ٴخصوصی مارک گروسمین پاکستان میں موجود ہیں۔ اِس میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ پاکستان میں خراب سیاسی حالات اور پاک امریکہ تعلقات میں حالیہ دنوں کی تلخی کےباوجود، پاک فوج سے امریکی فوج کے معمول کے روابط جاری ہیں۔
پاکستان کے حالات پر امریکی پوزیشن واضح کرتے ہوئے، ترجمان نے کہا کہ’ یہ پاکستان کے اندرونی معاملات ہیں جنہیں پاکستان کے آئین کے مطابق حل ہونا چاہیئے‘۔
ترجمان کے بقول، اِن میں امریکی مداخلت مناسب نہیں۔ امریکہ پاکستان کی جمہوری حکومت کی حمایت کرتا آیا ہے، لیکن اُس کے پاکستانی فوج سے بھی اچھے تعلقات ہیں۔