رسائی کے لنکس

شجاع پاشا کا دورہ واشنگٹن اور پاک امریکہ تعلقات


شجاع پاشا کا دورہ واشنگٹن اور پاک امریکہ تعلقات
شجاع پاشا کا دورہ واشنگٹن اور پاک امریکہ تعلقات

امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کے واقعہ کے بعد امریکہ اور پاکستان تعلقات پر جو دباؤ آیا تھا اس کے اثرات ابھی تک باقی ہیں ۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے امریکہ سے پاکستان میں سی آئی اے کے اہلکاروں اور اسپیشل فورسز کی تعداد اور قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبات واشنگٹن میں پاکستانی انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ شجاع پاشا امریکی ادارے سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا سے ایک ملاقات کے دوران کیے گئے ۔

پاکستانی عوام کی ایک بڑی تعداد امریکہ کی جانب سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کی ٕمخالفت کرتی ہے۔ مگر امریکہ کا موقف رہا ہے کہ ان حملوں کا مقصد ان طالبان اور القاعدہ راہنماؤں کو نشانہ بنانا ہے جو افغانستان سے پاکستان میں آکر پناہ لیتے ہیں۔

مگر پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات میں اضافہ ہو رہا ہے۔چند ماہ پہلے امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ بھی اس کی ایک وجہ بنا اور دونوں ملکوں کے تعلقات میں شدید تناؤ دیکھنے میں آیا۔ واشنگٹن میں ماہرین کا خیال ہے کہ اس وقت تعلقات میں سرد مہری تو ہے مگر دونوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔

پچھلے چند ماہ میں قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے مگر ذرائع ابلاغ کی حالیہ رپورٹس کے مطابق پاکستان نے امریکہ سے ان حملوں میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔پاکستان نے ملک میں سی آئی اے کے اہلکاروں کی تعداد میں کمی کا مطالبہ بھی کیا ہے ۔ یہ مطالبات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دونوں ممالک کے رہنما تعلقات کو دوبارہ پٹری پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

پاکستان کے حساس ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ شجاع پاشا نے اپنے امریکی ہم منصب لیون پنیٹا سے واشنگٹن میں ملاقات کی ہے۔ امریکی ادارے سی آئی اے ایک ترجمان نے اس ملاقات کے حوالے سے کہا کہ دونوں ملکوں کے حساس اداروں کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں۔

جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے منسلک کرسٹین فیئر کا کہنا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے کا سہارا لے کر پاکستان ڈرون کے استعمال میں اپنا کردار بڑھانا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلے تو ڈرونز کو دنیا کی انتہائی ناپسندیدہ شے قراردیا ۔ پھر یہ تاثر دیا کہ یہ اتنے برے نہیں اگر ان کے استعمال میں ان کا بھی ہاتھ ہو۔ اور پھریہ کہ کتنا اچھا ہو اگر ہمارے پاس اپنے ہوں۔

یو ایس انسٹی ٹیوٹ میں جنوبی ایشیائی امور کے لئے مشیر معید یوسف کہتے ہیں کہ یہ پاکستان کا حق ہے کہ وہ ڈرونزکے استعمال اور اپنی سرزمین پر امریکی اہلکاروں کے بارے میں فیصلے کرے۔

امریکہ میں کچھ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ دونوں ممالک تعلقات کے اصولوں پر نظر ثانی کر رہے ہیں اور طے کر رہے ہیں کہ آئندہ یہ ضوابط کیا ہونگے ۔ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ شاہد احمد خان کا کہنا ہے کہ دونوں حکومتوں میں یہ خواہش موجود ہے کہ تعلقات اچھے رہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کو پاکستان اور پاکستان کو امریکہ کی ضرورت ہے مگر تعلقات اسی صورت میں بہتر ہونگے جب دونوں ایک دوسرے پر اعتماد کریں اور ایک دوسرے کے مفادات کا احترام کریں ۔

XS
SM
MD
LG