رائے عامہ کے دو نئے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی پاداش پر شام پر کیے گئے میزائل حملوں کی حمایت کرتے ہیں، لیکن شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف مزید فوجی اقدام کی زیادہ لوگ حمایت نہیں کرتے۔
’سی بی ایس نیوز‘ کی جائزہ رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ سروے میں شامل افراد گذشتہ ہفتے کیے گئے ٹرمپ کے حملے کے حامی ہیں، جب امریکہ نے ایک فضائی اڈے پر 59 میزائل داغے، جس کے لیے بتایا جاتا ہے کہ شام نے اِسی فضائی اڈے سے گیس حملے کیے تھے، جن میں درجنوں ہلاک جب کہ سینکڑوں بیمار ہوگئے تھے۔
’ہفنگٹن پوسٹ/یو گوَ سروے‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ 32 کے مقابلے میں 51 فی صد شرکا ٹرمپ کے فیصلے کے حامی ہیں، جو چھ برس کی خانہ جنگی کے دوران شام پر پہلا براہ راست امریکی حملہ تھا۔
لیکن، دونوں عوامی جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ سروے میں شامل ہر پانچواں شریک اس بات کا خواہاں ہے کہ امریکی سربراہ شام کی حکومت کے خلاف مزید فوجی اقدام کریں۔
’سی بی ایس پول‘ میں بتایا گیا ہے کہ 10 میں سے سات امریکیوں کا کہنا ہے کہ کسی مزید اقدام سے قبل ٹرمپ کو کانگریس کی منظوری حاصل کرنی چاہیئے۔ ’ہفنگٹن پول‘ میں کہا گیا ہے کہ رائے عامہ میں شامل لوگوں کا تیسرا حصہ یہ خیال کرتا ہے کہ ٹرمپ کا میزائل حملہ اسد کو دوبارہ کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے سے روکے گا۔
حملے سے قبل، ٹرمپ کی مقبولیت 30 فی صد کے لگ بھگ کی سطح پر تھی، جو کسی نئے امریکی سربراہ کے لیے انتہائی کم سطح خیال کی جاتی ہے۔