رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ کا انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے پھر انکار، حامیوں کے واشنگٹن میں مظاہرے

اتوار کو اپنی ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ابھی ہمیں طویل سفر طے کرنا ہے۔ یہ دھاندلی زدہ الیکشن تھے۔ 

14:58 7.11.2020

جو بائیڈن کے ووٹوں میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

جو بائیڈن کی انتخابی مہم نے 2020 کے انتخابات میں اپنے حامیوں سے زیادہ سے زیادہ ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی اپیل کی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ جیسے جیسے ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں کی گنتی ہو رہی ہے، جو بائیڈن کے ووٹوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

امریکہ میں اس سال لگ بھگ 10 کروڑ رائے دہندگان نے کرونا کی وبا کے باعث 'ارلی ووٹنگ' کی سہولت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تین نومبر کو انتخابات کے دن سے قبل ہی اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا تھا۔

ان میں سے دو تہائی سے زیادہ ووٹ ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے تھے جن کی تصدیق اور گنتی کا عمل زیادہ طویل ہے اور اسی وجہ سے ان ووٹوں کی گنتی میں تاخیر ہو رہی ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی مخالفت کرتے رہے تھے اور ان کا مؤقف تھا کہ ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے سے انتخابات میں دھاندلی ہو سکتی ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو تین نومبر کو الیکشن کے دن پولنگ اسٹیشنز پر جا کر ووٹ ڈالنے کی ترغیب دی تھی۔ بیشتر ریاستوں کے انتخابی قوانین کے مطابق انتخابات کے دن پولنگ اسٹیشنز پر جا کر ڈالے جانے والے ووٹوں کی گنتی پہلے کی گئی جس میں صدر ٹرمپ کے ووٹوں کی اکثریت تھی۔

لیکن جیسے ہی ڈاک کے ذریعے آنے والے ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی، بائیڈن کے ووٹوں میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا کیوں کہ ڈیموکریٹ امیدوار کے حامیوں کی بڑی تعداد نے 'ارلی ووٹنگ' کی سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تین نومبر سے قبل ہی اپنے ووٹ کاسٹ کر دیے تھے۔

تین نومبر کے بعد سے صدر ٹرمپ مسلسل ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں کی شفافیت پر سوال اٹھا رہے ہیں اور ڈیموکریٹس پر دھاندلی کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔ لیکن صدر اور ان کے حامیوں نے اب تک ان الزامات کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔

14:55 7.11.2020

الیکٹورل کالج کا نظام: حامی اور مخالف کیا کہتے ہیں؟

13:34 7.11.2020

انتخابی نتائج پر تنازع، عدالتی جنگ میں شدت

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم اور ری پبلکن پارٹی نے کئی ریاستوں میں ووٹوں کی جاری گنتی روکنے کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا ہے جب کہ کئی ایسی ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی دوبارہ کرانے کا عندیہ بھی دیا ہے جہاں صدر ٹرمپ کے ڈیموکریٹ حریف جو بائیڈن نے اب تک سامنے آنے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق معمولی مارجن سے فتح حاصل کی ہے۔

امریکی اخبار 'نیویارک ٹائمز' کے مطابق صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے وکلا اور ری پبلکن پارٹی کے عہدیدار نیواڈا، پینسلوینیا، مشی گن اور جارجیا کی مختلف عدالتوں میں ووٹوں کی گنتی روکنے اور انتخابی عمل کی شفافیت سے متعلق لگ بھگ ایک درجن سے زائد مقدمات دائر کر چکے ہیں۔

صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم نے ریاست وسکونسن میں بھی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا ہے جہاں جو بائیڈن نے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق صرف 20 ہزار ووٹوں سے فتح حاصل کی ہے۔

ریاست جارجیا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ بریڈ ریفنزپرجر نے جمعے کو کہا ہے کہ چوں کہ ریاست میں جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ووٹوں کے درمیان فرق نصف فی صد سے بھی کم ہے، لہٰذا ریاست میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جائے گی۔

جارجیا میں اب تک ووٹوں کی گنتی جاری ہے جن میں جو بائیڈن صرف چند ہزار ووٹوں سے آگے ہیں۔

صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے وکلا اور ری پبلکن رہنماؤں نے ریاست پینسلوینیا میں ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں کی گنتی میں بے ضابطگی کی شکایت کرتے ہوئے ان ووٹوں کی گنتی روکنے کے لیے بھی عدالتوں سے رجوع کیا ہے۔

پینسلوینیا ان چھ ریاستوں میں شامل ہے جہاں اب تک ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ ریاست میں بدھ کی صبح تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے ڈیموکریٹ حریف پر چھ لاکھ ووٹوں کی برتری حاصل تھی۔

لیکن ڈاک کے ذریعے آنے والے ووٹوں کی گنتی شروع ہونے کے بعد ان کی یہ سبقت آہستہ آہستہ کم ہوتی گئی اور جمعے کی دوپہر تک پینسلوینیا میں جو بائیڈن کو برتری حاصل ہو گئی تھی جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔

13:31 7.11.2020

اس بار امریکہ کے صدارتی انتخابات میں سخت مقابلہ دیکھا گیا جس پر بیشتر امریکی بھی حیران ہیں۔ ان کے خیال میں یہ صورتِ حال ملک میں موجود گہری تقسیم کا عکاس ہے۔ لیکن اس تقسیم کی وجہ کیا ہے اور ایک ہی ملک میں رہنے والوں کی حقیقت ایک دوسرے سے کتنی مختلف ہے؟ دیکھیے اس رپورٹ میں۔

امریکی انتخابات: کیا امریکہ گہری تقسیم کا شکار ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:09 0:00

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG