وائٹ ہاؤس کا نیا مکین کون؟ امریکی عوام منگل کو فیصلہ سنائیں گے
امریکہ میں صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ تین نومبر کو ہو گی جس کے لیے صدارتی اُمیدواروں کی انتخابی مہم بھی آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے۔
ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن صدارتی انتخابات میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی ریاستوں میں ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے میں کوشاں ہیں۔
اتوار کو صدر ٹرمپ نے ریاست مشی گن جب کہ جو بائیڈن نے ریاست پینسلوینیا کے شہر فلاڈیلفیا میں اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔
مشی گن میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے یورپ میں کرونا وائرس کے باعث دوبارہ لاک ڈاؤن لگانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی معیشت کو کسی صورت بند نہیں کریں گے۔
جو بائیڈن نے فلاڈیلفیا میں ریلی سے خطاب میں صدر ٹرمپ کی کرونا سے نمٹنے کی حکمت عملی کو ایک بار پھر آڑے ہاتھوں لیا۔
جو بائیڈن نے امریکی نیوز ویب سائٹ 'ایگزیوس' کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صدر نے اپنے ساتھیوں سے کہا ہے کہ وہ الیکٹورل کالج کے نتائج سے قبل ہی الیکشن کی رات اپنی کامیابی کا اعلان کر دیں گے۔
امریکی انتخابات سے متعلق کچھ دلچسپ حقائق
امریکی انتخابات میں کامیاب اُمیدوار 'عبوری عرصے' میں کیا کرے گا؟
امریکہ میں صدارتی انتخاب جیتنے والا اُمیدوار تین ماہ کے دوران سرکاری عہدوں پر تعیناتیوں، کابینہ کی تشکیل سمیت 20 جنوری کو حلف برداری کی تقریب تک کئی اہم اُمور سر انجام دیتا ہے۔
نومبر کے پہلے ہفتے میں پولنگ کے دن سے لے کر 20 جنوری کو حلف برداری تک کے عرصے کو 'ٹرانزیشن پیریڈ' یا عبوری دور کہا جاتا ہے۔
رواں برس ہونے والے انتخابات اور حلف برداری کے درمیان کے عرصے میں جیتنے والے امیدوار کو 78 دن ملیں گے یعنی لگ بھگ 11 ہفتے۔ لیکن ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کے عمل یا کسی تنازع کی صورت میں نتائج میں تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔
صدر ٹرمپ کے دوبارہ منتخب ہونے یا پھر جو بائیڈن کے جیتنے کی صورت میں دونوں اُمیدواروں کی مصروفیات کی نوعیت الگ الگ ہو گی۔
امریکی صدور کی تاریخ: کون، کب، کتنا عرصہ صدر رہا؟