صدارتی انتخابات کے بعد حلف برداری تک کے مراحل
امریکہ میں صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ ڈے اور اُمیدوار کی کامیابی کے بعد بھی اقتدار کی منتقلی کا عمل لگ بھگ ڈھائی ماہ میں مکمل ہوتا ہے۔ نومبر سے لے کر نئے صدر کی 20 جنوری کو حلف برداری تک کے عرصے کو عبوری دور کہا جاتا ہے۔
امریکی قانون میں اس عرصے کے دوران ہونے والے عمل کا طریقۂ کار وضع کیا گیا ہے جو صرف وائٹ ہاؤس کی چابی کامیاب اُمیدوار کے حوالے کرنے سے زیادہ پیچیدہ عمل ہے۔
آئیے اس عرصے کے دوران ہونے والے عمل کا مرحلہ وار جائزہ لیتے ہیں۔
تین نومبر
نومبر کے پہلے منگل کو امریکہ کی تمام 50 ریاستوں میں قائم مختلف الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ووٹر اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرتے ہیں۔ لیکن ووٹرز براہِ راست اپنے من پسند اُمیدوار کو ووٹ کاسٹ نہیں کرتے بلکہ ایسے الیکٹرز کو ووٹ دیتے ہیں جو بعد میں الیکٹورل کالج کے ذریعے اُمیدوار کو ووٹ دیتے ہیں۔
امریکہ کے صدارتی انتخابات میں پاکستانیوں کی دلچسپی
امریکہ کے انتخابات میں 270 کا ہندسہ اہم کیوں؟
امریکہ کے صدارتی انتخابات میں 270 کے ہندسے کو انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ یہ ہندسہ خوش بختی کی علامت ہو یا نہ ہو، لیکن اس تعداد کے برابر یا اس سے زیادہ مندوبین یعنی ڈیلیگیٹس کے ریاستوں سے انتخاب پر کوئی امیدوار وائٹ ہاؤس تک پہنچ سکتا ہے۔
امریکہ کی صدارت کا فیصلہ قومی پاپولر ووٹ یعنی صدر کا انتخاب براہِ راست ووٹ سے نہیں ہوتا۔ صدر کے چناؤ کا فیصلہ ایک ایسے نظام کے ذریعے ہوتا ہے جس کے دو مراحل ہیں۔
پہلے مرحلے میں رائے دہندگان مندوبین کا انتخاب کرتے ہیں۔ جس امیدوار کے حمایت یافتہ مندوبین کی تعداد زیادہ ہو وہ وائٹ ہاؤس پہنچنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ اس نظام کے تحت ریاست کی سطح پر ڈالے گئے ووٹوں کے بعد الیکٹورل کالج تشکیل پاتا ہے اور پھر یہ الیکٹورل کالج یا ڈیلیگیٹس صدر کو منتخب کرتے ہیں۔
امریکی نظام کے تحت ہر ریاست میں اس کی آبادی کے تناسب سے ڈیلیگیٹس کی تعداد مخصوص ہے اور جس ریاست میں جس جماعت کو کل ووٹوں میں برتری حاصل ہوتی ہے۔ اس ریاست میں اسی پارٹی کے تمام ڈیلیگیٹس کامیاب تصور ہوتے ہیں۔
جو بائیڈن کی اہلیہ جل بائیڈن کے حالاتِ زندگی