جو بائیڈن ایریزونا میں بھی کامیاب
تین نومبر کو ہونے والے امریکی انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کی آمد کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ ریاست ایریزونا کا غیر سرکاری و غیر حتمی نتیجہ آ گیا ہے جس کے مطابق ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن ایریزونا میں فاتح قرار پائے ہیں۔
ایریزونا وہ ریاست ہے جہاں سن 2000 کے بعد ہونے والے تمام صدارتی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی نے فتح حاصل کی تھی۔ لیکن اس بار یہ سوئنگ اسٹیٹ جو بائیڈن کے حق میں پلٹ گئی ہے۔
امریکی انتخابات کے سرکاری نتائج کا اعلان ابھی نہیں ہوا۔ لیکن 50 میں سے 48 ریاستوں کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج آ چکے ہیں۔ نارتھ کیرولائنا اور جارجیا کے نتائج آنا اب بھی باقی ہیں۔
الیکٹورل کالج کے ووٹوں کا اگر جائزہ لیں تو ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن کے الیکٹورل ووٹ کی تعداد ایریزونا کے نتائج آنے کے بعد 290 ہو گئی ہے جب کہ صدر بننے کے لیے انہیں 270 ووٹ درکار تھے۔ ان کے مقابلے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 217 الیکٹورل ووٹ ہیں۔
ری پبلکن پارٹی صدر ٹرمپ کے ساتھ کیوں کھڑی ہے؟
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے صدر ٹرمپ کے انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے کو باعثِ شرمندگی قرار دیا ہے۔ مگر ری پبلکن پارٹی کے اہم رہنما صدر ٹرمپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایک ایسی قانونی جنگ میں ان کی حمایت کرتے نظر آ رہے ہیں جس میں صدر کا جیتنا مشکل نظر آ رہا ہے۔ تفصیلات اس ویڈیو میں۔
امریکی انتخابات: 'یہ قانونی نہیں سیاسی مسئلہ ہے'
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کر رہے ہیں اور جو بائیڈن کی غیر حتمی نتائج کے مطابق فتح کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔ امریکی سیاست میں یہ حالات کتنے غیر معمولی ہیں؟ جانیے آئینی ماہر پروفیسر طیب محمود سے وی او اے کے عمران جدون کی گفتگو میں۔
امریکی انتخابی نتائج اور قانونی چیلنجز
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اب تک صدارتی انتخابات میں جو بائىڈن سے شکست تسلیم نہیں کی ہے۔ ان کی انتخابی مہم نے کچھ دوسری ریاستوں کی طرح اب ریاست پینسلوینیا میں بھی عدالت کا رخ کیا ہے۔ امریکہ کی موجودہ سیاسی صورتِ حال جانیے اس رپورٹ میں