اگرچہ سردی کاموسم اپنے عروج پر ہے ، ریاست آئیووا اور کچھ اور امریکی ریاستوں میں سیاسی ماحول کافی گرم ہے ۔کیونکہ اگلے سال کے صدارتی انتخابات کے لئے سب سے پہلا فیصلہ امریکی ریاست آئیووامیں ہوگا ۔۔ آئیووا اور کچھ دوسری امریکی ریاستیں صدارتی امیدوار کے چناؤ کے لئے ابتدائی مرحلے کے انتخابات یا پرائمریز کے بجائے ایک مختلف نظام استعمال کرتی ہیں جسے کاکس کہا جا تا ہے۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے بنجمن جن برگ کہتے ہیں کہ کاکس پرائمری انتخاب سے زیادہ مشکل ہوتے ہیں ۔ کیونکہ ایک خاص سیاسی جماعت کے اراکین پوری ریاست کے مختلف مقامات پر اجتماعات میں تمام اہم اشوز پر بحث کرتے ہیں اور پھر شرکاء میں سے ڈیلی گیٹس چنتے ہیں ۔ پھر پوری ریاست سے ڈیلی گیٹس کو پرکھا جاتا ہے۔
اس چناؤ سے یہ تعین ہوتا ہے کہ ہر نامزد امیدوار کو کتنے ڈیلی گیٹس کی حمایت حاصل ہے جو بعد میں پارٹی کے کنونشن میں باقاعدہ طور پر کوئی امیدوار منتخب کرتے ہیں۔
کاکس کا عمل ایسا ہے کہ ہرممکنہ امیدوار کو ریاست بھر میں حمایت حاصل کرنے کے لئے بھرپور محنت کر نی پڑتی ہے۔
جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے مارک روم خیال ہے کہ کاکس کے نتائج درست نہیں ہوتے، کیونکہ یہ اجتماعات عام ووٹر زکی نمائندگی نہیں کرتے۔ جو لوگ اپنا وقت صرف کر کے ان اجتماعات میں شرکت کرتے ہیں وہ زیادہ تر پارٹی کے کٹر حمایتی ہوتے ہیں۔
مگر کچھ لوگ جیسے ہارورڈ یونیورسٹی کے لورینزو مورس اس نظام کو جمہوری اقدار کا ترجمان سمجھتے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ کاکس صرف رائے کی عکاسی نہیں کرتے بلکہ رائے قائم کرنے میں مدد بھی دیتے ہیں اور یہی جمہوریت کی اساس ہے۔
ریاست آئیووا کے لئے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ وہ تمام امریکی ریاستوں سے پہلے اور شمال مشرقی ریاست نیوہمپشائر میں پہلے پرائمری انتخاب سے قبل پارٹی کنونشن کے لئے ڈیلی گیٹس منتخب کرے ۔