رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: صدر زرداری کی علالت


امریکی اخبارات سے: صدر زرداری کی علالت
امریکی اخبارات سے: صدر زرداری کی علالت

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کے دوبئی میں علالت کی وجہ سے مزید دو ہفتے کے قیام پر اخبار وال سٹریٹ جرنل کے تجزیہ کار ٹام رایئٹ ایک کالم میں کہتے ہیں کہ حکومت پاکستان کے بقول ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا مسٹر زرداری کی موجودہ علالت دل کے ایک سابقہ دورے کا شاخسانہ ہے یا وہ ادویات ہیں جو انہیں اپنے دل کے عارضے کی وجہ سے کھانی پڑی ہیں۔ اور پاکستان سے ان کی یہ غیر حاضری ایک کڑے وقت میں آئی ہے۔ کیونکہ اس ہفتے انہیں پارلیمنٹ کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا تھا ۔ تا کہ اُس نیٹو فضائی حملے کو زیر بحث لایا جائے، جس میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے تھے اس میں ٕمسٹر زرداری امریکہ کے ساتھ پاکستان کے بگڑتے ہوئے تعلقات پر اپنی رائے کا اظہار کر نے والے تھے۔ لیکن اب ایسا لگ رہا ہے کہ سال رواں میں یہ پارلیمانی اجلاس منعقد ہونے کا امکان نہیں ہے

کالم نگار کا کہنا ہے۔ کہ پاکستان کی حزب اختلاف نے اس سال مبیّنہ کرپشن کے لئے مسٹر زرداری پر کڑی تنقید کی ہے ۔ حالیہ دنوں میں ملک میں امریکہ کے خلاف جذبات بھڑک اٹھے ہیں او ر حزب اختلاف نے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کر نے کے الزام پر مسٹر زرداری پر اپنی تنقید مزید بڑھا دی ہے۔

نیٹو حملے کے بعد حزب اختلاف کے بعض سیاست دانوں کا یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ امریکہ کی سولین اور فوجی امداد پرتکیہ کم کر دیا جائے۔انہوں امریکہ پر جان بوجھ کر یہ فضائی حملہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

چنانچہ زرداری حکومت نے جوابی کاروائی کرتے ہوئےنیٹو کی رسد کا راستہ بند کردیا ہے ۔ جو بقول وزیر اعظم گیلانی کے ابھی ہفتوں جاری رہ سکتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان نے امریکہ سے ایک ہوائی اڈّہ بھی خالی کرا لیا ہے۔

تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ مشترکہ اجلاس میں ٕمسٹر زرداری یہ بتانے والے تھے کہ پاک امریکی تعلقات کس سمت جارہے ہیں،۔اس نے بعض مبصّرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس عدم اطمینان کے باوجود اغلب یہی ہے کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے مضطرب تعلقات برقرار رکھے گا۔ پاکستان کو امدادی رقم کی ضرورت ہے ۔ جب کہ امریکہ ، افغانستان کی جنگ کو اختتام تک پہنچانے کے عمل میں پاکستان کی مدد کو کلیدی تصوّر کرتا ہے۔

یو ایس اے ٹُوڈے ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ امریکی معیشت میں زندگی کے آثار ہویدا ہونے لگے ہیں۔ کرسمس کی تعطیلات کی خریداری کا بڑے زوروشور س سے آغاز ہو گیاہے ۔ مکانوں کی قیمتوں میں استحکام آنے لگا ہے۔ اور بے روز گاروں کی شرح جو سنہ 2009 میں 10 اعشاریہ 1 تک پہنچ گئی تھی اب گر کر 8 اعشاریہ 6 رہ گئی ہے۔عام حالات میں ان حقائق کو ان علامات کو معاشی بحالی کے اوّلیں آثار پرمحمول سمجھا جاتا۔ لیکن آج کل بقول اخبار کے۔ یورپ۔ جس کی معیشت امریکہ سے قدرے بڑی ہے۔ عالمی سطح پر حالات پر اثر انداز ہوتا ہے۔اور جن دنوں ایسا لگے کہ یورپی لیڈ ر اپنے معاملات سلجھا رہے ہیں۔ سٹاک مارکیٹوں کے بھاؤ بڑھ جاتے ہیں اورجب ایسا نا ہو تو ان مارکیٹوں میں مندا آ جاتا ہے۔

اخبار کہتا ہے ۔ کہ ما سوائے برطانیہ کے یورپی حکومتیں، اپنی کرنسی کو بچانے اور مسابقت کی اہلیت برقرار رکھنے کے خیال سے مالیاتی امور میں ۔ اپنی خود مختاری کی قربانی دینے پر تیا ر ہوتے ہیں۔ اور یہاں امریکہ میں لوگوں کو یہ امید ہوتی ہے۔ کہ یورپی ملک اس میں کامیاب ہونگے۔

عالمی معیشتوں پر یورپ کا جتنا تصرُّف ہے اس کی وضاحت جے پی مارگن کی اس رپورٹ سے ہو جاتی ہے،کہ اگر یورو زون انتشار کے شکار ہو گیا ۔ تو اس کے نتیجے میں وہ بر اعظم کساد بازری کا شکار ہو جائے گا۔ اور باقی ماندہ دنیا میں بھی اقتصادی جمود چھا جائے گا۔

اور آخر میں سین فرانسسکو کرنیکل اخبار کی یہ خبر کہ سعودی عرب کے حکام نے ایک عورت کو موت کی سزا دی ہے جسے جادو ٹونے کا مجرم پایا گیا تھا۔ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے ایک ۔ بیان میں کہا ہے کہ اس عورت کو پیر کے روز موت کے گھاٹ اتاردیا گیا۔ لیکن مزید کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔ اور نا ہی اس کا نام ظاہر کیا گیا۔

سعودی مذہبی پولیس کے سربراہ نے اس عورت کو گرفتار کیا تھا اور اس کے حوالے سے بتایا گیا ہے۔ کہ وہ لوگوں کو باور کراتی تھی کہ وہ جادو ٹونے سے ان کی بیماریوں کا علاج کر سکتی ہے اور وہ ایک نشست کے 8 سو ڈالر فیس لیتی تھی۔ اس عورت کو اپریل 2009 میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں ایک سعودی عدالت نے اسے مجرم قرار دیا۔ یہ عورت ساٹھ کے پیٹھے میں تھی ۔ اس کی سزا کے بعد اس سال سعودی عرب میں موت کی سزا پانے والوں کی تعداد 76 ہو گئی ہے۔ ان میں سے تین عورتیں تھیں

XS
SM
MD
LG