رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے:دوسرا صدارتی مباحثہ


’واشنگٹن پوسٹ ، اے بی سی نُیوز‘ کے عوامی جائزے کے مطابق، دونوں اُمّیدواروں کے درمیان مقابلہ سخت ہے؛ اور یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ ووٹر اپنی اپنی پارٹی کے ساتھ وفاداریوں کے خطوط پر بٹے ہوئے ہیں اوراپنے اپنے نظریات پر ڈٹے ہوئے ہیں

صدر اوبامہ اور اُن کے ری پبلکن مدّ مقابل مٹ رامنی کے درمیان جو دوسرا صدارتی مباحثہ منگل کی رات کو ہونے والا ہے اس کو مبصّرین نے بُہت اہم قرار دیا ہے، خاص طور پر مسٹر اوبامہ کے لئےجِن کی پہلے صدارتی مباحثے میں غیر متوقّع کمزور کارکردگی نے اُن کے حامیوں کو مایُوس کر دیا تھا اور جس کے بعد سے رائے عامہ کے جائزوں میں مٹ رامنی کا گراف اُوپر جانے لگا۔

دوسرے مباحثے سے قبل ’واشنگٹن پوسٹ، اے بی سی نُیوز‘ کے عوامی جائزے کے مطابق، دونوں اُمّیدواروں کے درمیان مقابلہ سخت ہے، اور پہلے مُباحثے میں مسٹر رامنی نے جو فیصلہ کُن برتری حاصل کی تھی اُس کی وجہ سے اُن کے ری پبلکن حامیوں کا جوش و جذبہ بڑھ گیا ہے۔ اور جن لوگوں کا ووٹ کا حق استعمال کرنا یقینی ہے اُن کی رائے جب اس جائزے میں پُوچھی گئی تو 49 فیصد نے اوبامہ کے حق میں اور 46 فیصد نے رامنی کی حمائت میں رائے دی۔یعنی، صورت حال کم و بیش وُہی ہے ،جو دو ہفتے قبل پہلے مُباحثے کے و قت تھی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ، ’نئے جائزے سے یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ ووٹر اپنی اپنی پارٹی کے ساتھ وفاداریوں کے خطوط پر بٹے ہوئے ہیں اوراپنے اپنے نظریات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔

تقریباً، دو تہائی کا کہنا تھا کہ انتخابات کے دن سے پہلے انہیں مزید معلومات کی ضرورت نہیں ہے اور اُن میں سے جس ایک بٹہ آٹھ حصّے نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ کسے ووٹ دینا چاہئیے، ان کی رائے میں تبدیلی کا امکان ہے ۔

اِس جائزے کے مطابق، ووٹروں کی جس بڑی تعداد کا یہ خیال تھا کہ پہلے مباحثے میں رامنی کو فتح نصیب ہوئی ہےان میں سے بھاری تعداد ایسے لوگوں کی ہےجنہوں نے اس کے باوجُود صدر اوبامہ کے بارے میں اپنی رائے نہیں بدلی۔ لیکن، اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہے کہ اس مباحثے کی وجہ سے رامنی کے بار ے میں جتنے لوگوں کی رائے منفی ہو گئی اُس سے دوگنی تعداد میں لوگ اُن کے حامی ہو گئے۔

اس جائزے کے مطابق صدر اوبامہ کے جوش و جذبے میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ لیکن، چار سال قبل کے مقابلے میں یہ کم ہے۔

اخبار ’یُو ایس اے ٹُوڈے‘ کے ایک جائزے کے مطابق مقابلہ پہلے سے بھی زیادہ سخت ہو گیا ہے۔ اس میں وُہ اہم عُنصر شامل ہے جو فیصلہ کُن ہوگا، یعنی الیکٹورل یا انتخابی کالج اور کامیابی کے لئے اس کالج میں سے کم ازکم 270 ووٹ حاصل کرنا لازمی ہے۔ اخبار کے مطابق رائے عامّہ کے اب تک کے جائزوں کی جو اوسط ریئل کلیئر پالیٹکس ادارے نے مرتّب کی ہے اُس کے مطابق صدر اوبامہ کو جن ریاستوں میں سبقت حاصل ہے اُن کے الیکٹورل کالج میں 201 ووٹ ہیں، جب کہ اُن ریاستوں سے جہاں مٹ رامنی کو سبقت حاصل ہے، اُن کے 191 ووٹ ہیں۔

اخبار کہتا ہے کہ ڈھائی ہفتے قبل اس ادارے نے کہا تھا کہ اوبامہ کو الیکٹورل کالج میں رامنی کے 191 کے مقابلے میں 265 کی سبقت حاصل ہے، جس کی ایک جُزوی وجہ یہ تھی کہ اوہائیو کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہاں اوبامہ کامیاب ہونگے، لیکن اوہائیو اب ایسی ریاست بن گئی ہے جو کسی بھی طرف جا سکتی ہے۔وجہ وُہی پہلا مُباحثہ ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ گیارہ ریاستیں ایسی ہیں جو دونوں میں سے کسی بھی امّید وار کے حق میں جاسکتی ہیں اور اُنہیں میں صدارتی انتخاب کا فیصلہ ہوگا، اور یہ ریاستیں اور الیکٹورل کالج میں ووٹوں کی تعداد سمیت ہیں: کولا راڈو، نو ووٹ ، فلوریڈا 29 ، آیووا چھ ، مٕشی گن سولہ ، نیواڈا چھ ، نُیو ہیم شائر چار ، نارتھ کے رو لائینا پندرہ ، اوہائیو
اٹھارہ ، پینسلوینیہ بیس ورجنیا تیرہ اور وٕسکان سٕن، دس۔


اور، آخر میں :’کیا گتے سے ایک سائیکل بن سکتی ہے؟‘

یہ کوئی مذاق کی بات نہیں ہے، بلکہ رائیٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے ایک مُوجٕد نے ایسی سائیکل بنا کر دکھائی ہے ۔ اور اُس کا ارادہ ہے کہ وہ اسے جلد تجارتی پیمانے پر بنانا شروع کرے گا۔ اُسے امید ہے کہ وُہ عنقریب دُنیا کے سب سے زیادہ گُنجان آباد شہروں سے لے کر افریقہ کے مفلس ترین علاقوں میں آمد و رفت کی روایات کو بدل کر رکھ دے گا۔ پچاس سالہ اظہار غفنی کا کہنا ہے کہ گتے سے ایک مضبوط اور پائدار ڈبّہ بنانا آسان ہے۔ لیکن، سائیکل بنانا بُہت مُشکل۔ چنانچہ، اس نے ڈیڑھ سال تک آزمائشوں اور تجربوں سے گذر کرایسا گتا بنا لیاجو دھات کی جگہ لے سکتا ہے اور جسے وہ ایک خُفیہ مرکّب میں ڈبو کر اتنامضبوط بناتا ہے کہ پانی اور آگ اس کا کُچھ نہیں بگاڑ سکتے۔


اس سائیکل کی ایک خاصیت یہ ہے کہ اس کے پُرزے بھی اسی خاص گتے سے بنائے گئے ہیں۔ اس کے ٹائر پرانے کار ٹائروں کو کاٹ کر بنائے گئے ہیں اور چین کی جگہ کاروں کی ٹائمنگ بیلٹ استعمال کی گئی ہے ۔

ٹائروں میں ہوا بھرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اور و ہ دس سال تک چلیں گے اور ان میں پنکچر ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

اس سائیکل کا وزن دھات کی سائیکل کے چودہ کلو کے مقابلے میں صر ف نو کٕلو ہوگا۔ موجد کا ڈیڑھ سال تک اسے تجارتی بنیادوں پر بنانے کا ارادہ ہےاور اس کی قیمت بیس ڈالر کےقر یب ہوگی۔
XS
SM
MD
LG