اخبار 'یو ایس اے ٹوڈے' نے امریکی دفاعی بجٹ میں کٹوتیوں پر مختلف سیاست دانوں اور حلقوں کے اعتراضات پر ایک اداریہ شائع کیا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ دفاعی بجٹ میں مجوزہ کمی پر ہونے والا واویلا 'ہسٹیریا' کی شکل اختیار کرگیا ہے اور لوگ یوں ڈرا رہے ہیں جیسے ان کٹوتیوں سے آسمان ہی ٹوٹ پڑے گا۔
'یو ایس ٹوڈے' لکھتا ہے کہ امریکہ کو درپیش مالی مشکلات اور بڑھتے ہوئے مالی خسارے کے پیشِ نظر صرف دفاع ہی نہیں بلکہ تمام شعبہ جات کے لیے مختص بجٹ میں کمی کی جارہی ہے۔ مجوزہ کٹوتیوں پر اوباما انتظامیہ اور کانگریس کے درمیان گزشتہ برس اتفاق ہوا تھا اور ان کا اطلاق آئندہ سال جنوری سے ہونا ہے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ اس اتفاقِ رائے کے تحت آئندہ نو برسوں تک امریکی دفاعی بجٹ میں سالانہ 55 ارب ڈالرز کی کمی کی جانی ہے جو کل دفاعی بجٹ کا محض آٹھ فی صد ہے۔
'یو ایس اے ٹوڈے' کے مطابق گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد امریکہ کے دفاعی اخراجات میں دگنے سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے اور رواں برس امریکہ کا دفاعی بجٹ 700 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گا۔
اخبار نے لکھا ہے کہ اب ان اخراجات میں کمی کرنے کی گنجائش نکل آئی ہے کیوں کہ عراق جنگ ختم ہوچکی ہے اور امریکہ افغانستان سے نکلنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اخبار کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ امریکی فوج کو 11\9 کے بعد دیا جانے والا 'بلینک چیک' واپس لیا جائے اور اس بات پر سنجیدگی سے غور ہو کہ امریکی قوم کتنی بڑی فوج رکھنے کی متحمل ہوسکتی ہے۔
کوفی عنان کا استعفیٰ
اخبار 'بوسٹن گلوب' نے شام کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی ایلچی کوفی عنان کے استعفیٰ کو ان کی جانب سے ایک پیغام قرار دیا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ کوفی عنان نے شام میں جاری سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے جو منصوبہ پیش کیا تھا ، وہ اپنی تمام تر خامیوں کے باوجود شام میں جاری قتل و غارت سے بچنے کی ایک بڑی امید تھا۔
اخبار نے لکھا ہے کہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوکر جہاں کوفی عنان نے یہ تسلیم کرلیا ہے کہ ان کا منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکا، وہیں انہوں نے عالمی برادری کو بھی یہ پیغام دیا ہے کہ شامی بحران کے حل کے لیے اب انہیں کوئی متبادل ڈھونڈنا ہوگا۔
'بوسٹن گلوب' کے مطابق کوفی عنان کا استعفیٰ خاص طور پر روس اور چین کے لیے نوشتہ دیوار ہے جو شامی صدر بشارالاسد کے خلاف کسی فیصلہ کن عالمی کاروائی کی راہ میں حائل ہیں۔ اخبار کے اداریہ نویس کے بقول اگر یہ دونوں ملک شامی صدر پر دبائو بڑھانے کی عالمی کوششوں کا حصہ بنتے، تو شام یوں خون میں نہیں نہاتا۔
اخبار لکھتا ہے کہ کوفی عنان کے استعفیٰ کے بعد شام میں جاری قتل و غارت کے خاتمے اور پر امن انتقالِ اقتدار کے لیے جاری عالمی کوششوں میں مزید شدت آجانی چاہیے۔
بھارت میں بجلی کا بحران
'کرسچن سائنس مانیٹر' نے لکھا ہے کہ بھارت میں بجلی کے حالیہ بریک ڈائون کی ایک بڑی وجہ ملک میں بجلی کی بے تحاشا چوری ہے اور اس سے ملکی نظام میں موجود خامیوں کا اظہار ہوتا ہے۔
رواں ہفتے بجلی کی ترسیل کے نظام میں خرابی کے باعث نصف سے زائد بھارت مسلسل دو دن کئی گھنٹوں تک اندھیرے میں ڈوبا رہا تھا اور لگ بھگ 70 کروڑ افراد اس لوڈشیڈنگ سے متاثرہوئے تھے۔ بعد ازاں بھارت کے وزیرِ بجلی نے تسلیم کیا تھا کہ یہ طویل بریک ڈائون بجلی کی بے تحاشا چوری کا نتیجہ تھا۔
'کرسچن سائنس مانیٹر' نے لکھا ہے کہ بھارت میں بجلی کی چوری اس حد تک پہنچی ہوئی ہے کہ نیشنل گرڈ کی 15 سے 30 فی صد بجلی غیرقانونی کنڈوں، بلوں میں ہیر پھیر اور عدم ادائیگی کی نذر ہوجاتی ہے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ بھارت میں ہونے والا حالیہ 'بلیک آئوٹ' پوری دنیا کے لیے ایک سبق ہے کہ جب بے ایمانی اس بڑے پیمانے پر عام ہوجائے اور حکام بھی اس کی جانب سے آنکھیں بند کرلیں تو ملک کا کیا حال ہوتا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ کسی بھی غلط کام کو روکنے کا پہلا قدم یہ ہے کہ غلطی تسلیم کی جائے۔ لہذا ملک میں بجلی چوری روکنے کے لیے بھی بھارتی حکومت کو پہلے اس مسئلے کی سنگینی کا ادراک کرنا ہوگا۔
'کرسچن سائنس مانیٹر' نے لکھا ہے کہ بھارت میں بجلی کی چوری وسیع پیمانے پر ہونے والی بدعنوانی کا شاخسانہ ہے جس نے ملک کے تقریباً ہر شعبے کو ہر سطح پر لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ بلیک آئوٹ کے اس حالیہ واقعہ سے بھارتی حکومت کو مسئلے کی سنگینی کا احساس ہوجانا چاہیے اور اسے بجلی چرانے والے صارفین کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض سے غافل سرکاری اہلکاروں کی بھی خبر لینی چاہیے۔
اخبار لکھتا ہے کہ دفاعی بجٹ میں مجوزہ کمی پر ہونے والا واویلا 'ہسٹیریا' کی شکل اختیار کرگیا ہے اور لوگ یوں ڈرا رہے ہیں جیسے ان کٹوتیوں سے آسمان ہی ٹوٹ پڑے گا۔
'یو ایس ٹوڈے' لکھتا ہے کہ امریکہ کو درپیش مالی مشکلات اور بڑھتے ہوئے مالی خسارے کے پیشِ نظر صرف دفاع ہی نہیں بلکہ تمام شعبہ جات کے لیے مختص بجٹ میں کمی کی جارہی ہے۔ مجوزہ کٹوتیوں پر اوباما انتظامیہ اور کانگریس کے درمیان گزشتہ برس اتفاق ہوا تھا اور ان کا اطلاق آئندہ سال جنوری سے ہونا ہے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ اس اتفاقِ رائے کے تحت آئندہ نو برسوں تک امریکی دفاعی بجٹ میں سالانہ 55 ارب ڈالرز کی کمی کی جانی ہے جو کل دفاعی بجٹ کا محض آٹھ فی صد ہے۔
'یو ایس اے ٹوڈے' کے مطابق گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد امریکہ کے دفاعی اخراجات میں دگنے سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے اور رواں برس امریکہ کا دفاعی بجٹ 700 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گا۔
اخبار نے لکھا ہے کہ اب ان اخراجات میں کمی کرنے کی گنجائش نکل آئی ہے کیوں کہ عراق جنگ ختم ہوچکی ہے اور امریکہ افغانستان سے نکلنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اخبار کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ امریکی فوج کو 11\9 کے بعد دیا جانے والا 'بلینک چیک' واپس لیا جائے اور اس بات پر سنجیدگی سے غور ہو کہ امریکی قوم کتنی بڑی فوج رکھنے کی متحمل ہوسکتی ہے۔
کوفی عنان کا استعفیٰ
اخبار 'بوسٹن گلوب' نے شام کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی ایلچی کوفی عنان کے استعفیٰ کو ان کی جانب سے ایک پیغام قرار دیا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ کوفی عنان نے شام میں جاری سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے جو منصوبہ پیش کیا تھا ، وہ اپنی تمام تر خامیوں کے باوجود شام میں جاری قتل و غارت سے بچنے کی ایک بڑی امید تھا۔
اخبار نے لکھا ہے کہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوکر جہاں کوفی عنان نے یہ تسلیم کرلیا ہے کہ ان کا منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکا، وہیں انہوں نے عالمی برادری کو بھی یہ پیغام دیا ہے کہ شامی بحران کے حل کے لیے اب انہیں کوئی متبادل ڈھونڈنا ہوگا۔
'بوسٹن گلوب' کے مطابق کوفی عنان کا استعفیٰ خاص طور پر روس اور چین کے لیے نوشتہ دیوار ہے جو شامی صدر بشارالاسد کے خلاف کسی فیصلہ کن عالمی کاروائی کی راہ میں حائل ہیں۔ اخبار کے اداریہ نویس کے بقول اگر یہ دونوں ملک شامی صدر پر دبائو بڑھانے کی عالمی کوششوں کا حصہ بنتے، تو شام یوں خون میں نہیں نہاتا۔
اخبار لکھتا ہے کہ کوفی عنان کے استعفیٰ کے بعد شام میں جاری قتل و غارت کے خاتمے اور پر امن انتقالِ اقتدار کے لیے جاری عالمی کوششوں میں مزید شدت آجانی چاہیے۔
بھارت میں بجلی کا بحران
'کرسچن سائنس مانیٹر' نے لکھا ہے کہ بھارت میں بجلی کے حالیہ بریک ڈائون کی ایک بڑی وجہ ملک میں بجلی کی بے تحاشا چوری ہے اور اس سے ملکی نظام میں موجود خامیوں کا اظہار ہوتا ہے۔
رواں ہفتے بجلی کی ترسیل کے نظام میں خرابی کے باعث نصف سے زائد بھارت مسلسل دو دن کئی گھنٹوں تک اندھیرے میں ڈوبا رہا تھا اور لگ بھگ 70 کروڑ افراد اس لوڈشیڈنگ سے متاثرہوئے تھے۔ بعد ازاں بھارت کے وزیرِ بجلی نے تسلیم کیا تھا کہ یہ طویل بریک ڈائون بجلی کی بے تحاشا چوری کا نتیجہ تھا۔
بھارت میں بجلی کی چوری وسیع پیمانے پر ہونے والی بدعنوانی کا شاخسانہ ہے جس نے ملک کے تقریباً ہر شعبے کو لپیٹ میں لے رکھا ہےکرسچن سائنس مانیٹر
'کرسچن سائنس مانیٹر' نے لکھا ہے کہ بھارت میں بجلی کی چوری اس حد تک پہنچی ہوئی ہے کہ نیشنل گرڈ کی 15 سے 30 فی صد بجلی غیرقانونی کنڈوں، بلوں میں ہیر پھیر اور عدم ادائیگی کی نذر ہوجاتی ہے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ بھارت میں ہونے والا حالیہ 'بلیک آئوٹ' پوری دنیا کے لیے ایک سبق ہے کہ جب بے ایمانی اس بڑے پیمانے پر عام ہوجائے اور حکام بھی اس کی جانب سے آنکھیں بند کرلیں تو ملک کا کیا حال ہوتا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ کسی بھی غلط کام کو روکنے کا پہلا قدم یہ ہے کہ غلطی تسلیم کی جائے۔ لہذا ملک میں بجلی چوری روکنے کے لیے بھی بھارتی حکومت کو پہلے اس مسئلے کی سنگینی کا ادراک کرنا ہوگا۔
'کرسچن سائنس مانیٹر' نے لکھا ہے کہ بھارت میں بجلی کی چوری وسیع پیمانے پر ہونے والی بدعنوانی کا شاخسانہ ہے جس نے ملک کے تقریباً ہر شعبے کو ہر سطح پر لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ بلیک آئوٹ کے اس حالیہ واقعہ سے بھارتی حکومت کو مسئلے کی سنگینی کا احساس ہوجانا چاہیے اور اسے بجلی چرانے والے صارفین کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض سے غافل سرکاری اہلکاروں کی بھی خبر لینی چاہیے۔