رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: پاکستان امریکہ تعلقات


’پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلّقات مُشکل دور سے گُزرے ہیں، اگرچہ اوبامہ انتظامیہ کے ابتدائی دور میں یہ تعلّقات نہائت ہی امّید افزا لگ رہے تھے‘: نیو یارک ٹائمز

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہٴپاکستان کے بارے میں، جس کا پہلے سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا، ’نیو یارک ٹائمز‘ کہتا ہے کہ نئے وزیر اعظم نواز شریف کے برسر اقتدار آنے کے بعد یہ پہلا اعلیٰ سطحی دورہ ہے۔

مسٹر شریف کے انتخاب پر اخبار کہتا ہے کہ پاکستان کی ہیجان خیز تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ایک سویلین حکومت کے بعد، جس نے اپنی میعاد پُوری کرلی تھی ،ایک اور سویلین حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے,جسے مسٹر کیری نے جمہوریت کی طرف پیش رفت سے تعبیر کیا ہے۔

’نیو یارک ٹائمز‘ کہتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلّقات مُشکل دور سے گُزرے ہیں، اگرچہ اوبامہ انتظامیہ کے ابتدائی دور میں یہ تعلّقات نہائت ہی امّید افزا لگ رہے تھے اور مکمل باہمی شراکت داری کی باتیں ہو رہی تھیں۔ لیکن، یہ تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے، کیونکہ پاکستان نے اُن محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی، جہاں سے طالبان سے وابستہ حقّانی گروپ اور دوسرے لشکری جتھے افغانستان پر حملے کرتے آئے ہیں۔

تعلّقات میں تناؤ کی ایک وجہ سنہ 2011 میں وُہ حملہ تھا جس میں اوسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد میں اپنی کمین گاہ میں ہلاک کیا گیا تھا۔ اور پاکستان کو اس کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ ایک اور وجہ اُسی سال نیٹو کا ایک فضائی حملہ تھا جس میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ، پاکستان میں جنگجؤوں کے خلاف ڈرون حملوں کو بھی پاکستان میں سخت ناپسند کیا جاتا ہے، اگرچہ امریکی عہدہ دار، محفوظ پناہ گاہوں کے پیش نظر ان حملوں کو ضروری سمجھتے ہیں۔


جان کیری کے ہمراہ ایک عہدہ دار کے حوالے سے اخبار نے بتایا ہے کہ سنہ 2010 اور سنہ 2011 کے سال نہائت مُشکل سال تھے، لیکن ماضی قریب میں تعلّقات میں بہتری آئی ہے اور مسٹر کیری کے دورے کو نواز شریف کی نئی سویلین حکومت کے ساتھ تعلّقات استوار کرنے کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے، جو اخبار کے بقول فوج سے اقتدار واپس لینے کی سعی کر رہی ہے۔ مسٹر کیری نے کہا کہ دونوں ملک چاہتے ہیں کہ باہمی تعلّقات بہتر ہوں۔ اور یہ کہ انہوں نے نواز شریف کو دعوت دی ہے کہ وُہ واشنگٹن آئیں اور براک اوبامہ سے ملاقات کریں۔

ڈرون حملوں کے موضوع پر صدر اوبامہ کی اہم تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر کیری نے کہا کہ یہ حملے نپے تُلے ہوتے ہیں، جِن کا نشانہ پاکستان کی حاکمیت اعلیٰ کی خلاف ورزی کرنے والے دہشت گرد ہوتے ہیں۔

اخبار کہتا ہے کہ پاکستانی عوام کے جذبات کو بھڑکانے سے گریز کرتے ہوئے اوبامہ انتظامیہ نے ڈرون حملوں کی تعداد بُہت کم کر دی ہے۔ اس سال اب تک صرف 16 ڈرون حملے ہوئے ہیں، جب کہ سنہ2012 میں یہ تعداد 48، 2011 ءمیں 73 اور 2010 ءمیں 122 تھی۔

امریکہ میں نیشنل سیکیورٹی ایجنسی نامی ایک ادارہ ہے جس کے ذمُے انٹلی جینس معلومات کا حصول اور اِن معلومات اور اعداد و شمار کا تجزیہ کرنا ہے۔ اور ’واشنگٹن پوسٹ‘ اخبار کہتا ہے کہ اس کے انسداد دہشت گردی کے پروگرام کے بارے میں امریکی عوام میں شُبہات بڑھ رہے ہیں۔ اس کے تحت، ملک میں ٹیلیفون کالوں کے ریکارڈ کروڈوں کی تعداد میں جمع کئے جاتے ہیں، اور حالیہ ہفتوں کے دوران اتنے وسیع پیمانے پر اس طرح کی معلومات جمع کرنے کے لئے عوام کی حمائت کم ہوتی جا رہی ہے۔

اخبار ’یُو ایس اے ٹوڈے‘ ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ جب یہ انکشاف کیا گیا کہ یہ ادارہ وسیع پیمانے پر ٹیلیفونوں اور انٹرنیٹ کے ریکارڈ جمع کرتا ہے، تو گُوگل اور فیس بُک نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وُہ دیکھ بھال کے جس پروگرام پر عمل پیرا ہو۔ اُس کی مزید تفصیلات کا انکشاف کیا جائے۔

اخبار کہتا ہے کہ اس مطالبے سے یہ بات زور پکڑ رہی ہے کہ آیا انٹیلی جینس کے شُعبے سے وابستہ لوگ بلا ضرورت اپنی سرگرمیوں کے بارے میں بتانے میں ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں اور آیا اس ادارے کے لئے رازداری ضروری ہے۔
XS
SM
MD
LG