امریکی حکام نے پاکستان میں تین خواجہ سراؤں کے مبینہ طور پر ریپ اور قتل کی واردات میں مطلوب شخص کو ڈی پورٹ کر کے پاکستان واپس بھیج دیا ہے۔
امریکی امیگریشن کی ایجنسی انفورسمنٹ اینڈ ریموول آپریشنز (ای آر او) کے نیویارک میں آفس نے جمعرات کو جاری کیے گئے بیان میں بتایا کہ مفرور ملزم احمد بلال چیمہ کو 12 جولائی کو کمرشل فلائٹ پر ان کے آبائی ملک روانہ کیا گیا۔ جہاں انہیں پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے سپرد کر دیا گیا۔
ای آر او کے بیان پر ابھی تک پاکستانی حکام کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
پاکستانی پولیس کے مطابق 42 برس کے احمد بلال چیمہ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے دو مزید ساتھیوں کے ساتھ مل کر تین خواجہ سراؤں کو نومبر 2008 میں وسطی پنجاب کے ایک صنعتی علاقے سیالکوٹ میں مبینہ طور پر قتل کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق وہ اس واردات کے چند ہفتوں بعد امریکہ فرار ہوگئے تھے۔
ای آر او کے بیان کے مطابق ملزم 24 جنوری 2009 کو امریکہ میں داخل ہوا۔ مذکورہ شخص کو چند ہفتے بعد ہی نشے کی حالت میں ڈرائیو کرنے پر سزا دی گئی تھی۔
احمد بلال چیمہ کا تعلق پاکستان کے ایک سیاسی خاندان سے ہے۔ ان کے والد اجمل چیمہ پنجاب کے سابق وزیر برائے صنعتی امور رہ چکے ہیں۔
احمد بلال کو دسمبر 2009 میں نیویارک کی کورٹ نے شراب پی کر گاڑی چلانے کے جرم میں جرمانہ اور نوے دن کے لیے ان کا ڈرائیونگ لائسنس معطل کر دیا تھا۔
ای آر او کے بیان کے مطابق ادارے کو احمد بلال کے بارے میں پہلی بار 2021 میں حکومت پاکستان کی جانب سے مطلع کیا گیا تھا کہ وہ پاکستان میں قتل کے الزام میں مطلوب ہیں۔ انہیں گزشتہ برس ہی 'مقررہ وقت سے زیادہ قیام کرنے پر'گرفتار کیا گیا تھا اور ایک امیگریشن جج نے انہیں پاکستان کے حوالے کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔
ای آر او کے فیلڈ آفس کے قائم مقام ڈائریکٹر ولیم جوائس نے ایک بیان میں ادارے کے اہلکاروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ فرد کو جلد ہی حراست میں لے کر ملک بدر کر دیا گیا۔
پاکستانی پولیس حکام کے مطابق 2009 کے اوائل میں جائے وقوعہ سے احمد بلال کا موبائل فون تفتیش کاروں کو ملا تھا۔ اس فون میں موجود ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ احمد بلال قتل ہونے والے ان خواجہ سراؤں پر جنسی تشدد کر رہا ہے۔
انگریزی روزنامہ ڈان نے اس وقت رپورٹ کیا تھا کہ اس واقعے کے دوران ایک اور خواجہ سرا کو بھی گولی ماری گئی تھی لیکن وہ بعد میں بچ گیا تھا اور اس نے مشتبہ افراد کے خلاف عدالت میں گواہی دی تھی۔