امریکہ اور روس نے تخفیفِ جوہری اسلحہ کے نئے معاہدے (اسٹارٹ) پر عمل درآمد کا آغاز کردیا ہے جِس کا مقصددونوں ملکوں کے پاس ممکنہ موجود نیوکلیئر ہتھیاروں کی تعداد کو کم کرنا ہے۔
معاہدے پر باقاعدہ عمل درآمد کے لیے، امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن اور روسی وزیرِ خارجہ سرگی لیروف نے ہفتے کو جرمنی کے شہر میونخ میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران توثیق سے متعلق دستاویزات کا تبادلہ کیا۔
یہ تقریب میونخ میں سلامتی پر ہونے والی کانفرنس کے احاطے سے باہر منعقد ہوئی۔
ہلری کلنٹن نے معاہدے کو ایک طرح کا شفاف تعاون قرار دیا، جِس سے سب کا فائدہ ہوگا۔ لیروف نے کہا کہ یہ معاہدہ بین الاقوامی استحکام کو تقویت بخشنے کا باعث بنے گا۔
نئے معاہدے کی رو سے ہر ملک 1550اسٹریٹجک نیوکلیئر ہتھیارپاس رکھ سکے گا، جِس کا مطلب یہ ہوا کہ 2002ء میں طے کی گئی پابندی کے مقابلے میں مزیر 30فی صد کی کٹوتی عمل میں لائی جائے گی۔
امریکی صدر براک اوباما اور روسی صدر دِمتری مدویدیو نے گذشتہ اپریل میں ایک معاہدے پر دستخط کیے ، جس پر سرد جنگ کے خاتمے والے دِنوں کے دوران 1991ء میں دستخط کیے گئے۔ یہ معاہدہ ، ہتھیاروں کی تخفیف کے اُس سمجھوتے کی جگہ لے گا۔
تخفیفِ نیوکلیئر اسلحہ کے معاملے پر قائدانہ صلاحیتوں کے اعتراف میں، اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے دونوں صدور، اوباما اور مدویدیو، کی تعریف کی ہے۔
نئے اسٹارٹ معاہدے کی امریکی سینیٹ نے دسمبر میں منظوری دی تھی جب کہ روسی پارلیمان نے گذشتہ ما ہ اِس کی توثیق کی ہے۔