امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے جمعے کے روز پہلی بار اپنے روسی ہم منصب سے گفتگو کی، جس دوران شام کی صورت حال زیر بحث آئی، جہاں شامی صدر بشار الاسد کی حمایت میں روس اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
بعدازاں، پینٹاگان کے پریس سکریٹری، پیٹر کوک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’کارٹر اور روسی وزیر دفاع سرگئی شوئگو کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران اُن شعبہ جات پر دھیان مرتکز رہا جہاں امریکہ اور روس کے نقطہٴنظر اور سوچ میں اختلاف رائے ہے‘۔
دونوں وزرا نے تنازعات کو کم کرنے کے طریقہٴکار پر بات چیت جاری رکھنے سے اتفاق کیا، جس میں فوج کی سطح پر بات چیت درکار ہوگی، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ امریکی اور روسی افواج آپس میں کسی حادثے سے بچ سکیں، ایسے میں جب داعش کے خلاف فضائی کارروائیاں جاری ہیں اور روس شام کے صدر اسد کی افواج کی پشت پناہی میں اضافہ لانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
کارٹر نے امریکی مؤقف کی بھی نشاندہی کی، تاکہ شام میں جاری لڑائی کوحل کرنے کے سلسلے میں سفارتی اور سیاسی عبوری دور کی طرف بڑھا جائے، جس کی مدد سے صدر اسد کو اقتدار سے ہٹایا جائے۔
امریکہ اور روس کے چوٹی کے دفاعی اہل کاروں کی ٹیلی فون پر گفتگو ایسے وقت ہوئی ہے جب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے لندن میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ امریکی صدر براک اوباما روس کے ساتھ براہ راست بات چیت کو ’دوسرا اہم اقدام‘ گردانتے ہیں، ایسے میں جب شام کا بحران بگڑتا جا رہا ہے۔
کئی روز سے روس فوج کی سطح پر گفتگو کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ لیکن، گذشتہ برس روس کی جانب سے کرائیما کو ضم کرنے کی غیرقانونی حرکت کے بعد پینٹاگان نے روسی فوجی حکام کے ساتھ مکالمے کا سلسلہ بند کر دیا تھا۔