امریکی محکمہٴدفاع نے اِن خبروں کی تصدیق کی ہے جِن میں کہا گیا تھا کہ لگتا ہے روس شام میں ایک فوجی ہوائی اڈا قائم کر رہا ہے۔
پینٹاگان کے ترجمان، کپتان جیف ڈیوس نے پیر کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ روسی اہل کاروں اور ہتھیاروں کی لتاکیہ ساحلی شہر کے قریب کے علاقے کی جانب نقل و حرکت سے ’پتا چلتا ہے کہ اگلے محاذ پر ایک فوجی اڈا قائم کیا جارہا ہے‘۔
اِس سے قبل پیر کو مغربی خبر رساں اداروں نےنام ظاہر نہ کیے گئے امریکی اہل کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ روس نے توب خانہ اور سات ٹی 90 ٹینک لتاکیہ کے قریب شام کی ایک ایئر فیلڈ روانہ کیے ہیں۔
گذشتہ ہفتے کے اواخر میں، پینٹاگان نے کہا تھا کہ روس نے حالیہ دِنوں کے دوران 200 بحری اہل اور 1500 تیار شدہ گھر، شام میں فوجیوں کے حوالے کیے ہیں، جب کہ توب خانہ، مختصر فاصلے تک مار کرنے والے ’گائڈیڈ میزائل کنٹرولر‘ اور تقریباً ایک درجن بکتر بند گاڑیاں حوالے کی ہیں۔
روس میں شام کے سفیر، ریاض حداد نے پیر کے روز شام میں روسی فوج کی موجودگی کو ’ایک جھوٹ‘ قرار دیا۔
روسکی ریا نووستی نے حداد کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’مختلف شعبہ جات میں پچھلے 30- 40 سالوں سے روس کے ساتھ ہمارا تعاون جاری ہے، جس میں فوجی شعبہ بھی شامل ہے‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ،’ ہاں۔ ہمیں اسلحہ ملتا ہے، فوجی آلات۔۔ جو دونوں ملکوں کے مابین ہونے والے سمجھوتوں کے مطابق ہیں۔ لیکن، مغربی ملکوں، اور امریکہ کی جانب سے پھیلائی گئی خبریں ایک جھوٹ ہے جن میں یہ کہا گیا ہے کہ شام کے علاقے میں روسی فوج موجود ہے‘۔
روسی ٹیلی ویژن پر اتوار کو نشر کیے گئے ایک انٹرویو میں، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ روس نے شام کو ہتھیاروں کی رسد بھیجی ہے اور ایسا کرتا رہے گا۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ رسد کے ساتھ روسی ماہرین بھی روانہ کیے گئے ہیں، جو شام کے اہل کاروں کو اِن ہتھیاروں کی دیکھ بھال کے کام کی تربیت فراہم کریں گے، تاکہ یہ آلات کام کرتے رہیں۔
امریکی صدر براک اوباما نے شام مین روس کی فوجی کارروائیوں پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اس سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو شام کی خانہ جنگی کا سیاسی حل ڈھونڈنے میں رکاوٹ ہوگی۔ صدر نے جمعے کے روز کہا کہ شام میں روسی فوجی سرگرمیوں کو روکا جائے گا۔
روایتی طور پر روس شام کا اتحادی رہا ہے۔ اُس نے خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کی حمایت اور اعانت جاری رکھی ہے۔ اُس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنی حیثیت کا استعمال کرتے ہوئے عالمی ادارے کی تعزیرات سے بچنے کے لیے حکومت شام کی مدد کی ہے۔