امریکہ نےبدھ کو بیلسٹک میزائل پروگرام پر کام کرنے والے پانچ ایرانیوں اور متعدد ایرانی اداروں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
محکمہ خزانہ نے کہا ہےکہ یہ پابندیاں خاص طور پر پاسداران انقلاب کور کی تحقیق اور جہاد سے وابستہ تنظیم کو نشانہ بنانے کے لیے عائد کی گئی ہیں، جو ادارہ بیلسٹک میزائلوں کی تحقیق اور ترقی کا ذمہ دار ہے۔ اور ساتھ ہی ایران کی پارچین کیمکل انڈسٹریز کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم نے یہ کارروائی عراق کے علاقے اربیل پر ایران کے حالیہ میزائل حملے کےعلاوہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے خلاف ایرانی حامیوں کے میزائل حملوں کے بعد کی ہے۔
بلنکن نے کہا کہ یہ حملے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ایران کے بیلسٹک میزائلوں کی ترقی اور پھیلاؤ علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
امریکی معاون وزیر خزانہ برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹلی جنس، برائن نیلسن نے کہا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ایران کو جدید میزائلوں کی تیاری سے روکنا ہے۔
اس دوران پابندیوں میں نرمی کے عوض ایران کےجوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے ایک مشترکہ جامع ایکشن پلان کے تحت ایران کو مکمل تعمیل کی طرف لوٹانے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم ان لوگوں کو نشانہ بنانے میں ہچکچاہت محسوس نہیں کریں گے جو ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت کرتے ہیں۔
معاون وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم خطے کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر بھی کام کریں گے، تاکہ ایران کو اس کے ہمسایہ ممالک کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت اس کے تمام اقدامات کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جاسکے۔