واشنگٹن —
امریکی محکمہٴ خزانہ نے منگل کو جاری ہونے والے ایک باضابطہ اعلان میں کہا ہے کہ مدرسہ گنج میں دہشت گردوں کی بھرتی کرکے تربیت دی جاتی ہے۔
محکمہٴخزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پشاور میں قائم ’یہ پاکستانی مدرسہ دہشت گرد وں کی تربیت کا مرکز ہے، جو القاعدہ اور طالبان کا حامی ہے‘۔
مدرسہ گنج کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس مدرسے میں اِن دو دہشت گرد گروپوں کے علاوہ لشکر طیبہ کےلیے بھرتی اور تربیت دی جاتی ہے۔ لشکر طیبہ پر الزام ہے کہ اُس نے نومبر 2008ء میں ہونے والے ممبئی حملوں میں 166ہلاک ہوئے۔
بیان کے مطابق، ’مدرسے کا سربراہ، فضیلت الشیخ ابو محمد امین الپشاوری، جنھیں شیخ امین اللہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اُنھیں القاعدہ اور طالبان کی حمایت کرنے پر 2009ء میں امریکہ اور اقوام متحدہ نے دہشت گرد قرار دیا تھا‘۔
’تاہم، پہلی بار ایک مدرسے کو، جس کاعام طور پر اسلامی طریقوں سے انتظام چلایا جاتا ہے، اُسے تعزیرات کا ہدف بنایا گیا ہے۔ اس اقدام کی رو سے کسی امریکی کو اُن سے کوئی کاروباری تعلق رکھنے پر بندش لگائی گئی ہے، اور اِس مدرسےکے امریکی تحویل میں موجود کسی اثاثے کو منجمد کردیا گیا ہے‘۔
’تاہم، پہلی بار ایک مدرسے کو، جس کا عام طور پر اسلامی اصولوں کے تحت انتظام چلایا جاتا ہے، اُسے تعزیرات کا ہدف بنایا گیا ہے، جس کی رو سے کسی امریکی کو اُن سے کوئی کاروباری تعلق رکھنے پر بندش لگائی گئی ہے، اور اِس کے امریکی تحویل میں کسی اثاثے کو منجمد کردیا گیا ہے‘۔
محکمہٴ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’آج پہلی بار کسی مدرسے کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے، جسے دہشت گرد تنظیمیں استعمال کر رہی تھیں۔‘
’اس طرح کے اقدام میں عام طور پر کسی مدرسے کو ہدف نہیں بنایا جاتا، جن کا پاکستان سمیت دنیا کے کئی علاقوں میں، عمومی کردار خواندگی کا فروغ اور انسانی ہمدردی اور ترقیاتی امداد کا کام بجا لانا ہوا کرتا ہے‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ،’مدرسہ گنج وہ مقام ہے جہاں طلبا، مذہبی تعلیم کے لبادے میں انتہا پسندی کا روپ دھار رہے تھے، تاکہ پُر تشدد دہشت گردانہ اور باغیانہ کارروائیاں عمل میں لائی جاسکیں۔‘
علاوہ ازیں، محکمہ خزانہ نے عمر صدیق کاثیو عزمرائی پر کئی قسم کی تعزیرات عائد کی ہیں، جن کے لیے بتایا جاتا ہے کہ، وہ 1990ء کی دہائی کے اواخر سے القاعدہ تنظیم کے لیے سہولتیں فراہم کرنے اور قاصد کا کام کرتے رہے ہیں؛ جس میں اب ہلاک شدہ اسامہ بن لادن کے اہل خانہ کی اعانت کا کردار ادا کرنا شامل ہے۔
محکمہٴخزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پشاور میں قائم ’یہ پاکستانی مدرسہ دہشت گرد وں کی تربیت کا مرکز ہے، جو القاعدہ اور طالبان کا حامی ہے‘۔
مدرسہ گنج کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس مدرسے میں اِن دو دہشت گرد گروپوں کے علاوہ لشکر طیبہ کےلیے بھرتی اور تربیت دی جاتی ہے۔ لشکر طیبہ پر الزام ہے کہ اُس نے نومبر 2008ء میں ہونے والے ممبئی حملوں میں 166ہلاک ہوئے۔
بیان کے مطابق، ’مدرسے کا سربراہ، فضیلت الشیخ ابو محمد امین الپشاوری، جنھیں شیخ امین اللہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اُنھیں القاعدہ اور طالبان کی حمایت کرنے پر 2009ء میں امریکہ اور اقوام متحدہ نے دہشت گرد قرار دیا تھا‘۔
’تاہم، پہلی بار ایک مدرسے کو، جس کاعام طور پر اسلامی طریقوں سے انتظام چلایا جاتا ہے، اُسے تعزیرات کا ہدف بنایا گیا ہے۔ اس اقدام کی رو سے کسی امریکی کو اُن سے کوئی کاروباری تعلق رکھنے پر بندش لگائی گئی ہے، اور اِس مدرسےکے امریکی تحویل میں موجود کسی اثاثے کو منجمد کردیا گیا ہے‘۔
’تاہم، پہلی بار ایک مدرسے کو، جس کا عام طور پر اسلامی اصولوں کے تحت انتظام چلایا جاتا ہے، اُسے تعزیرات کا ہدف بنایا گیا ہے، جس کی رو سے کسی امریکی کو اُن سے کوئی کاروباری تعلق رکھنے پر بندش لگائی گئی ہے، اور اِس کے امریکی تحویل میں کسی اثاثے کو منجمد کردیا گیا ہے‘۔
محکمہٴ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’آج پہلی بار کسی مدرسے کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے، جسے دہشت گرد تنظیمیں استعمال کر رہی تھیں۔‘
’اس طرح کے اقدام میں عام طور پر کسی مدرسے کو ہدف نہیں بنایا جاتا، جن کا پاکستان سمیت دنیا کے کئی علاقوں میں، عمومی کردار خواندگی کا فروغ اور انسانی ہمدردی اور ترقیاتی امداد کا کام بجا لانا ہوا کرتا ہے‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ،’مدرسہ گنج وہ مقام ہے جہاں طلبا، مذہبی تعلیم کے لبادے میں انتہا پسندی کا روپ دھار رہے تھے، تاکہ پُر تشدد دہشت گردانہ اور باغیانہ کارروائیاں عمل میں لائی جاسکیں۔‘
علاوہ ازیں، محکمہ خزانہ نے عمر صدیق کاثیو عزمرائی پر کئی قسم کی تعزیرات عائد کی ہیں، جن کے لیے بتایا جاتا ہے کہ، وہ 1990ء کی دہائی کے اواخر سے القاعدہ تنظیم کے لیے سہولتیں فراہم کرنے اور قاصد کا کام کرتے رہے ہیں؛ جس میں اب ہلاک شدہ اسامہ بن لادن کے اہل خانہ کی اعانت کا کردار ادا کرنا شامل ہے۔