کرہ ارض کی فضا میں موجود تابکاری کی مقدار کے مطالعے کے لیے امریکہ نے جمعرات کو اپنے دو سیٹلائٹ کامیابی کے ساتھ زمین کے مدار میں بھیج دیے۔
68 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے اس مشن پر جمعرات کی صبح ریاست فلوریڈا میں واقع امریکی خلائی مرکز کیپ کانیویل سے دونوں سیٹلایٹ ایک راکٹ کے ذریعے زمین کے مدار میں پہنچائے گئے۔
سیٹلائٹس کے ذریعے سائنس دان یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ کس طرح سورج اور دور دراز خلا کے متشابہ حصوں سے آنے والے برقائے ہوئےذرات توانائی کی تقسیم سے متاثر ہوکر پھیل جاتے ہیں۔
تابکار لہریں جنہیں زمین کا مقناطیسی دائرہ آگے بڑھنے سے روک دیتاہے، سیٹلائٹس اور شمسی پینلز کے ساتھ برقی مواصلاتی رابطوں کو کمزور بنا سکتی ہیں ۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہناہے کہ زمین کے مدار کے گرد دونوں سیٹلائٹس کا درمیانی فاصلہ کم سے کم 161 کلومیٹر اور زیادہ سے زیادہ 38 ہزار کلومیٹر ہوگا۔واشنگٹن
68 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے اس مشن پر جمعرات کی صبح ریاست فلوریڈا میں واقع امریکی خلائی مرکز کیپ کانیویل سے دونوں سیٹلایٹ ایک راکٹ کے ذریعے زمین کے مدار میں پہنچائے گئے۔
سیٹلائٹس کے ذریعے سائنس دان یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ کس طرح سورج اور دور دراز خلا کے متشابہ حصوں سے آنے والے برقائے ہوئےذرات توانائی کی تقسیم سے متاثر ہوکر پھیل جاتے ہیں۔
تابکار لہریں جنہیں زمین کا مقناطیسی دائرہ آگے بڑھنے سے روک دیتاہے، سیٹلائٹس اور شمسی پینلز کے ساتھ برقی مواصلاتی رابطوں کو کمزور بنا سکتی ہیں ۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہناہے کہ زمین کے مدار کے گرد دونوں سیٹلائٹس کا درمیانی فاصلہ کم سے کم 161 کلومیٹر اور زیادہ سے زیادہ 38 ہزار کلومیٹر ہوگا۔واشنگٹن