امریکہ کی حکومت نے بدھ کو تصدیق کی ہے کہ ہیکنگ کی حالیہ کارروائیوں نے اس کے نیٹ ورکس کو متاثر کیا ہے اور یہ حملے بہت بڑے تھے جو اب بھی جاری ہیں۔
ہیکرز جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ روس کے لیے کام کر رہے ہیں، امریکی محکمہ خزانہ اور کامرس ڈپارٹمنٹ کی اندرونی ای میل ٹریفک کو دیکھتے رہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رواں ہفتے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں پیش رفت سے آگاہ افراد کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ اب تک ہیکنگ سے متعلق جو معلوم ہوا ہے وہ بہت کم ہو اور ہیکرز نے اس سے کہیں زیادہ معلومات تک رسائی حاصل کی ہو۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی ائی)، سائبر سیکیورٹی اینڈ انفراسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی (سی آئی ایس اے) اور آفس آف ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس (او ڈی این آئی) کے ایک مشترکہ بیان کے مطابق صورتِ حال کے بارے میں ابھی معلومات مل رہی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایسے میں جب ہم مسئلے کو مکمل حد تک سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ ہیکنگ کی مہم نے فیڈرل گورنمنٹ کے اندرونی نیٹ ورکس کو متاثر کیا ہے۔
ٹیکنالوجی کمپنی سولر ونڈز کارپوریشن ہیکرز کے لیے نیٹ ورکس کے اندر گھسنے کا ایک اہم راستہ رہی ہے جس کے 18 ہزار صارفین نے کمپرومائزڈ سافٹ ویئر اپ ڈیٹ انسٹال کیا اور ہیکرز اس کے ذریعے خاموشی سے تقریباً نو ماہ تک ایجنسیوں اور بزنسز کی جاسوسی کرتے رہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف بی ائی، 'سی آئی ایس اے' اور 'او ڈی این آئی' سائبر سکیورٹی کی اس بڑی اور جاری مہم سے واقف ہو چکے ہیں۔
ان اداروں نے ایک سائبر یونیفائیڈ کوآرڈینیشن گروپ بھی تشکیل دیا ہے جو امریکی حکومت کے ردِعمل میں رابطے کا کام کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر رابرٹ اوبرائن منگل کو یورپ کا دورہ مختصر کرتے ہوئے واشنگٹن واپس پہنچے تاکہ ان حملوں سے پیدا ہونے والی صورتِ حال کا جائزہ لے سکیں۔