رسائی کے لنکس

امریکی وزیر خارجہ کی ترک قیادت سے ملاقاتیں


امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن (بائیں) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن (بائیں) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ

واضح رہے کہ اس ملاقات سے ایک روز قبل ہی ترکی نے اعلان کیا تھا کہ وہ شام کے شمال میں اپنی فوجی کارروائیوں کو ختم کر رہا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے جمعرات کو ترکی کے راہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔

واضح رہے کہ اس ملاقات سے ایک روز قبل ہی ترکی نے اعلان کیا تھا کہ وہ شام کے شمال میں اپنی فوجی کارروائیوں کو ختم کر رہا ہے۔

ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے بدھ دیر گئے کہا کہ ترکی کے فوجی دستوں اور اتحادی باغیوں نے ترکی اور شام کے سرحد سے ملحقہ علاقے کو محفوظ بنانے کے بعد فرات شیلڈ نامی آپریشن ختم کر دیا گیا ہے۔

یلدرم نے ترکی کے این ٹی وی نیوز چینل پر کہا کہ "زندگی معمول پر واپس آ گئی ہے۔ ہر چیز کنٹرول میں ہے۔۔۔ فرات شیلڈ کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو نئے آپریشن کو نئے نام کے ساتھ شروع کیا جائے گا۔"

واضح رہے کہ قبل ازیں یلدرم یہ کہہ چکے ہیں کہ شدت پسند گروپ داعش کے گڑھ رقہ کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی کارروائی میں اگر امریکہ کرد فورسز کو شامل کرے گا، تو یہ امریکہ اور ترکی کے تعلقات کے لہے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

رقہ اس شامی علاقے کے جنوب مشرق میں ہے جہاں ترک دستوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔

ترکی رقہ کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کارروائی کرنے کا متمنی ہے، تاہم وہ چاہتا ہے کہ امریکہ کے حمایت یافتہ کرد جنگجو اس آپریشن میں شامل نا ہوں۔

ترکی شامی جنگجو گروپ ’وائی پی جی‘ کو شدت پسند کردستان ورکرز پارٹی یعنی 'پی کے کے' کا ہی حصہ سمجھتا ہے جو ترکی کے جنوب میں ترک فورسز کے خلاف برسرپیکار ہے۔

XS
SM
MD
LG