امریکہ کے مختلف شہروں میں پے در پے اجتمائی فائرنگ کے واقعات کے بعد برسر اقتدار ڈیموکریٹک پارٹی کو ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے قانون سازی کی جانب پیش رفت میں اس وقت ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جب حزب اختلاف ری پبلیکن پارٹی نے سینیٹ میں اندرونی دہشت گردی کے متعلق متعارف کرائے گئے بل کو روک دیا۔
امریکی ایوان نمائندگان، جہاں ڈیموکریٹس اکثریت میں ہیں، نے گزشتہ ہفتے اس بل کو بفلو شہر اور ریاست کیلی فورنیا کے جنوب میں ایک گرجہ گھر میں اجتماعی فائرنگ کے واقعات کے بعد منظور کیا تھا۔
لیکن جمعرات کو اس بل پر ایک سو اراکین پر مشتمل سینیٹ میں ہونے والے ووٹ میں ممبران نے پارٹی خطوط پر اپنی آرا کا اظہار کیا۔ حتمی ووٹ 47-47 ر ہے بل کے پاس ہونے کے لیے 60 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔
خبررساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں بل کی قانون سازی کی طرف پیش رفت کی صورت میں نفرت پر مبنی جرائم اور اسلحے سے متعلق مشکل سوالات پر بحث شروع ہوجائے گی۔ لیکن قانون سازی کی جانب ابتدائی ناکامی نےگن سیفٹی یعنی اسلحے کے استعمال میں حفاظت کے اقدامات پر سمجھوتہ تو کجا، باقاعدہ بحث کے امکان کے بارے میں تازہ شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔
نیویارک سے تعلق رکھنے والے سینیٹ کے اکثریتی ڈیموکریٹک رہنما چک شومر نے گزشتہ ہفتے بفلو میں گروسری اسٹور اور جنوبی کیلیفورنیا میں ایک چرچ میں غیر سفید فام لوگوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے ری پبلیکن اراکین کو قائل کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ بڑے پیمانے پر فائرنگ کے یہ واقعات مذاکرات کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
سینیٹ میں قانون سازی کے طرف ناکامی پر تبصرہ کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرائن جین پیئر نے اسے مایوس کن قراردیا۔
پریس سیکریٹری نے کہا کہ یہ بات "شرمناک" ہے کہ نیشنل رائفل ایسوسی ایشن یعنی این آر اے اور دیگر اس طرح کے اقدامات کو آگے بڑھانے کے راستے میں حائل ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کانگریس کو ترغیب دی کہ وہ اس معاملے پر قانون سازی کے سلسلے میں آگے بڑھنے کی کوشش کرے۔
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر صدر جوبائیڈن بہت واضح ہیں کہ اب اس پر کام کرنے کا وقت آگیا ہے۔
خیال رہے کہ سینیٹ میں بل مسترد ہونے سے دو روز قبل ہی امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں بڑے پیمانے پر فائرنگ میں 19 بچے اور دو اساتذہ ہلاک ہو گئے تھے۔
اس واقعہ نے ایک بار پھر امریکہ میں آئے روز وبا کی طرح رونما ہونے والے شوٹنگ کے واقعات کی روک تھام میں کانگریس کی ناکامی پر توجہ مرکوز کردی ہے۔
شومر نے کہا کہ وہ سینیٹ کو اگلے پندرہ دنوں میں دو طرفہ مذاکرات کا موقع دیں گے جب کہ کانگریس کے اجلاس میں وقفہ ہوگا۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایک مصالحتی بل تیار کیا جائے جو 50-50 کے ووٹ سے سینیٹ میں پاس ہو سکے، کیونکہ اگر اس ایوان میں قانون سازی میں فلی بسٹر یعنی مخالفت میں طوالت کی صورت میں بل کے پاس ہونے کے لیے 60 ووٹوں کی ضرورت ہوگی۔
البتہ انہوں نےتسلیم کیا کہ "ہم میں سے کوئی بھی اس وہم میں نہیں ہے کہ یہ (ہدف حاصل کرنا) آسان ہو گا۔"
دوسری طرف سینیٹ ری پبلیکن رہنما مچ مکونل نے رپورٹرز کو بتایا کہ وہ اس بات کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں کہ دونوں اطراف کے سینیٹرز مل کر قانون سازی کا ایک قابل عمل حل نکالیں۔
انہون نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہم ایک دو طرفہ حل تلاش کر سکتے ہیں جس کا براہ راست تعلق حالیہ خوفناک قتل عام کے واقع کے حقائق سے ہو۔
خیال رہے کہ امریکی کانگریس میں گھریلو یا اندرونی دہشت گردی کے متعلق بل سن 2017 سے التوا کا شکا رہے جب ا س سال لاس ویگاس اور ٹیکساس ریاستوں میں ہونے والے واقعات کے بعد اسے پہلی بار متعارف کرایا گیا تھا۔
دریں اثنا نیشنل رائفل ایسوسی ایشن نے جمع کو ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں اپنے سالانہ کنونشن کا آغاز کیا۔ یہ کنونشن ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ریاست میں تین روز قبل ہونے والے ایک واقع میں ایک مسلح شخص نے ایلیمنٹری اسکول میں 19 طلباء اور دو اساتذہ کو ہلاک کر دیا۔ اس واقع نے امریکہ میں بندوق کے تشدد پر پھر سے قومی بحث چھڑ گئی ہے۔
اسلحہ کے بلا روک ٹوک استعمال کے خلاف مشتعل مظاہرین نے کنونشن کے مقام کے باہر مظاہرہ کیا، جس میں انہوں نے اووالڈی میں ہونے والی شوٹنگ کے متاثرین کی تصاویر کے ساتھ کچھ صلیبیں بھی اٹھا رکھی تھیں۔
این آر اے نے ایک آن لائن بیان میں کہا کہ گن شو کے شرکا اسکول کی شوٹنگ کے بارے میں غورو فکر کریں گے اور متاثرین کے لیے دعا کریں گے، محب وطن اراکین کی پزیرائی کریں گے اور اپنے اسکولوں کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے عزم کو تقویت دینے کا عہد کریں گے۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)