پیر کے روز امریکی سینیٹ نے عارضی اخراجات کے پیکیج کو 81 ووٹوں سے منظور کیا، جب کہ مخالفت میں 18 ووٹ پڑے۔ قانون سازی کا مقصد سہ روزہ جزوی شٹ ڈاؤن کے بعد وفاقی حکومت کا کاروبار مکمل طور پر بحال کرانا ہے۔
سینیٹروں نے قانون سازی کی منظوری دی جس کی مدد سے آٹھ فروری تک وفاقی ادارے کھلے رہ سکیں گے۔ اِس سے قبل، سینیٹ کے اکثریتی جماعت کے قائد، مِچ مکونیل نے حزبِ اختلاف سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کو یقین دلایا کہ آئندہ ہفتوں کے دوران وہ تقریباً 800000 غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کیے جانے کے خلاف تحفظ کی فراہمی کے لیے مل کر کام کریں گے۔
ڈیموکریٹ ارکان نے ٹھوس یقینی دہانی کا مطالبہ کیا تھا کہ حکومت تارکین وطن کی صورت حال زیر غور لائے جنھیں برسہا برس قبل اُن کے والدین امریکہ لے آئے تھے، جس کے بعد وہ قانون سازی کے تعطل کو ختم کرنے پر رضامند ہوئے۔
ڈیموکریٹ پارٹی کے قائد چارلز شومر نے کہا کہ مکونیل نے اُنھیں یقین دلایا ہے کہ اگر آٹھ فروری تک امی گریشن کا معاملہ حل نہیں کر لیا جاتا تو سینیٹ اُسی تاریخ سے اس معاملے پر غور شروع کر دے گی۔
ابھی ایوانِ نمائندگان کی جانب سے شٹ ڈاؤن کے خاتمے سے متعلق قانون سازی کی منظوری دی جانی باقی ہے۔ لیکن، یہ تقریباً یقینی ہے، جس کے بعد قانونی شکل اختیار کرنے کے لیے بل کو صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو بھیجا جائے گا۔
ریاست مئینز سے تعلق رکھنے والی ریپبلیکن پارٹی کی سینیٹر، سوزن کولنز نے کہا ہے کہ ’’آج خوشی منانے کا دِن ہے‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’جب حکومت شٹ ڈاؤن کا شکار ہوتی ہے، تو یہ عمل داری کی ناکامی کی غماز ہوتی ہے‘‘۔
اِس سے قبل، کنٹکی سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن پارٹی کے اکثریتی قائد، مچ مکونیل نے ڈیموکریٹ ارکان کو یقین دلایا کہ سینیٹ اِن لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کے معاملے کو زیر غور لائے گی جنھیں اُس وقت امریکہ لایا گیا جب وہ بچے تھے، جِن کا مستقبل اُس وقت خطرے میں پڑ گیا جب ٹرمپ نے امریکہ میں کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنے کی سہولیت واپس لے لی۔
اِس سے قبل، امریکہ میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹ قانون ساز سرکاری اخراجات کے بل پر اتفاق نہ ہونے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے رہے، جس کے نتینے میں سیاسی تعطل جاری رہا۔
سینیٹ میں اکثریتی راہنما مچ مکونیل نے ہفتہ کو دیر گئے کہا کہ انھوں نے حکومت کو آٹھ فروری تک اپنے امور کی ادائیگی کے لیے اخراجات کے نئے بل پر رائے شماری کے لیے پیر ایک بجے علی الصبح کا وقت رکھا ہے۔
جمعہ کو نصف شب اس بل پر اتفاق نہ ہونے کے باعث جزوی شٹ ڈاؤن کا آغاز ہو گیا تھا، جس کے بعد سوائے انتہائی ضروری سرکاری امور کے دیگر کارکنان کو رخصت پر بھیج دیا گیا تھا۔