تین امریکی سینیٹروں نےامریکہ میں پاکستان کےسابق سفیرحسین حقانی کو’ہراساں کرنے‘ اور اُن سے روا رکھے جانے والے ’نامناسب سلوک‘ کے بارے میں موصولہ اطلاعات پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اِس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ’ایک باعزت شخص سیاست کی بھینٹ چڑھ جائے‘۔
یہ مشترکہ بیان جمعرات کے روز ایریزونا سے ری پبلیکن پارٹی کے سینیٹر جان مک کین، کنیکٹی کٹ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جوزف لبیرمین اور اِلی نوائے سے ری پبلیکن پارٹی کے سینیٹر مارک کِرک نے جاری کیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ میں پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے، حسین حقانی نے ہمیشہ ایک پُر وقار طریقے سے اپنے ملک کی خدمت انجام دی۔
اُن کے بقول، ہماری جب کبھی سفیر حقانی سےملاقات ہوئی، تبادلہٴ خیال کےدوران، ہم نے ہمیشہ یہ دیکھا کہ وہ پاکستان کی جوشیلے انداز میں وکالت کرتے تھے۔ ضروری نہیں کہ ہم اُن کےتمام خیالات سے اتفاق کریں، لیکن ایک بات نمایاں رہتی تھی کہ وہ اپنے ملک اور حکومت کی ’حب الوطنی کے جذبے کے ساتھ بطریقِ احسن نمائندگی کیا کرتے تھے‘۔
اِن سینیٹرز کے بیان میں کہا گیا ہے کہ: ’ہمیں افسوس ہے کہ اب جب کہ سفیر حقانی واشنگٹن سے جا چکے ہیں، پاکستانی عوام نے ملکی مفادات کی ترجمانی کرنے والا ایک صاف گُو، بلیغ اور اصول پرست وکیل کھو دیا ہے ‘۔
امریکی سینیٹروں نے کہا کہ جب سے سفیر حقانی پاکستان واپس چلےگئے ہیں، اُن سے سلوک کے بارے میں پریشان کُن اطلاعات مل رہی ہیں، جِن میں اُن کے سفر پر پابندی لگنا بھی شامل ہے۔
اُن کے بقول، واشنگٹن میں دیگر لوگوں کی طرح، ہم سفیر حقانی کےمعاملے پرایک قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔’ہم پاکستانی حکام پر زور دیتے ہیں کہ اِس معاملے کو فوری طور پرحل کیا جائے، جِس کی بنیاد تسلیم شدہ سویلین قانون کی حکمرانی پر ہو۔ سفیر حقانی کو جوڈیشل کمیشن کی تفتیش سےچھٹکارا دیا جائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ایک با عزت انسان سیاست کی بھینٹ چڑھ جائے‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی عوام سفیر حقانی کی طرف سے انجام دی جانے والی خدمات پر فخر کرسکتے ہیں،’ اور ہمیں اُس دِن کا انتظار رہے گا جب وہ ایک بار پھراپنی قوم کےایک بہترین لیڈر کی حیثیت سےپاکستان کی حکومت اور عوام کی خدمت انجام دیں گے‘۔