امریکہ اور جنوبی کوریا نے ہفتہ کو مشترکہ بحری مشقیں شروع کر دی ہیں جس میں تین امریکی طیارہ بردار بحری جہاز بھی شریک ہو رہے ہیں۔
فوجی حکام ان مشقوں کو شمالی کوریا کے لیے ایک واضح انتباہ سے تعبیر کر رہے ہیں۔
چار روز تک جاری رہنے والی یہ مشقیں جنوبی کوریا کے مشرقی ساحلوں کے قریب ایک ایسے وقت شروع ہوئی ہیں جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ایشیا کے سرکاری دورے پر ہیں جس میں ان کی توجہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے خطرات پر مرکوز ہے۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے بتایا کہ تینوں طیارہ بردار امریکی بحری جہاز منگل تک جاری رہنے والی ان مشقوں میں شرکت کے لیے یہاں پہنچ چکے ہیں۔
مشقوں میں 11 دیگر امریکی بحری جہاز اور جنوبی کوریا کے سات بحری جہاز بھی شریک ہیں جن میں میزائل دفاعی نظام سے لیس جہاز بھی شامل ہیں۔
جنوبی کوریا کی فوج کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ان مشقوں میں مشترکہ کارروائیوں اور فضائی حملوں کی صلاحیت کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ "شمالی کوریا کی طرف سے کسی بھی طرح کی جارحیت کی صورت میں مکمل تیاری کو" ظاہر کرنا بھی شامل ہے۔
یہ 2007ء میں ہونے والی مشترکہ مشقوں کے بعد پہلا موقع ہے کہ امریکی کے تین طیارہ بردار بحری جہاز ایسی مشقوں کا حصہ بن رہے ہیں۔
شمالی کوریا نے حالیہ مہینوں میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سمیت متعدد میزائل تجربے کیے ہیں جس کی وجہ سے جزیرہ نما کوریا میں صورتحال انتہائی تناؤ کا شکار ہے۔