قائم مقام امریکی وزیر دفاع، پیٹرک شناہان نے خلائی میدان میں دفاع کی ذمہ داری سے نبردآزما ہونے کا کام نئی ’امریکی خلائی فورس‘ کے حوالے کرنے کی سفارش کی ہے، جو امریکی فضائی فوج کا ہی ایک شعبہ ہوگا۔
شناہان نےاس تنظیمی ڈھانچے کی تفصیل منگل کے روز اخباری نمائندوں کو بتائی۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ نئی فورس کا طریقہٴ کار فوری طور پر نمایاں نہیں ہوگا۔
مجوزہ منصوبے کو کانگریس کی منظوری درکار ہوگی، جسے منظور کرانا مشکل مرحلہ ہوسکتا ہے، چونکہ ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹ پارٹی جب کہ ریپبلیکنز کو سینیٹ میں اکثریت حاصل ہے۔ لیکن، نئی سروس کو پہلے ہی سے قائم سروس میں شمار کرنے کے معاملے کو ایوان کے دونون اطراف کی حمایت حاصل ہے۔
فضائی فوج کے محکمے کے اندر اسپیس فورس کی ایک علیحدہ سروس قائم کرنا، اُسی طرح کا امر ہوگا جیسا کہ امریکی میرین کور کی صورت میں ہے جہاں محکمہٴ بحریہ کے اندر ایک علیحدہ سروس موجود ہے۔
ملٹری برانچ کو ہدایات دینے کے لیے میرین کور میں ایک اعلیٰ جنرل موجود ہوتا ہے، لیکن پالیسی وضع کرنے والی قیادت بحریہ کے وزیر کی ماتحتی میں کام کرتی ہے۔
ابھی یہ غیر واضح ہے آیا صدر ڈونالڈ ٹرمپ اس سفارش پر کس طرح کے رد عمل کا اظہار کرتے ہیں۔ ٹرمپ نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ ایک ایسی خلائی فورس کے حق میں ہیں جو فضائیہ سے ’’علیحدہ ہو، لیکن مساوی‘‘ حیثیت کی مالک ہو۔