عالمی سطح پر رینسم ویئر یعنی تاوان کے لیے کیے گئے سائبر حملوں نے امریکی ریاست فلوریڈا کی سپریم کورٹ اور امریکہ اور برطانیہ کی کئی یونیورسٹیوں کے کمپیوٹر سرورز کو نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ ادارےان 3,800 سے زیادہ متاثرین میں شامل ہیں جو اس بٹّہ خوری کا شکار ہوئے ہیں اورجس نے ہفتے کے آخر میں یورپ میں ہزاروں سرورز کو بند کرادیا۔
رائٹرز نے یہ اعداد وشمار "رینسم ویئر " نامی ایک کراؤڈ سورسڈ پلیٹ فارم سےحاصل کیے جو انٹرنیٹ پر بھتہ خوری کا جائزہ لیتا ہے۔
رینسم ویئر انٹرنیٹ کی سب سے طاقتور لعنتوں میں سے ایک ہے۔ اگرچہ بھتہ خوری کی اس مہم کے پھیلاؤ کی رفتار کی وجہ سے کئی ملکوں کے قومی سائبر واچ ڈاگ اداروں نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا۔
بھتہ خوری کی وارداتوں کے اعداد و شمار جمع کرنے والے پلیٹ فارم نے ان سائبر حملوں کا نشانہ بننے والی تنظیموں کے نام ظاہر نہیں کیے ۔ البتہ رائٹرز نے" شوڈان" نامی انٹرنیٹ اسکین کرنے والے پیمانے کی مدد سے کچھ متاثرہ اداروں کی شناخت کی ہے۔
خبر کے مطابق فلوریڈا سپریم کورٹ کے ترجمان پال فلیمنگ نے رائٹرز کو بتایا کہ متاثرہ انفراسٹرکچر کو فلوریڈا کے ریاستی عدالتی نظام کے دیگر عناصر کے انتظام کے لیے استعمال کیا گیا تھا، اور یہ کہ اسے سپریم کورٹ کے مرکزی نیٹ ورک سے الگ کر دیا گیا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ فلوریڈا سپریم کورٹ کا نیٹ ورک اور ڈیٹا محفوظ ہے اور ریاستی عدالتی نظام کی سالمیت متاثر نہیں ہوئی۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق خبر رساں ادارے نے اٹلانٹا میں جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، ہیوسٹن میں رائس یونیورسٹی، اور ہنگری اور سلوواکیہ میں اعلیٰ تعلیم کے اداروں سمیت ایک درجن یونیورسٹیوں سے ان حملوں کے بارے میں رابطہ کیا لیکن فوری طور پران کی جانب سے کوئی تبصرہ موصول نہیں ہوا۔
رائٹرز نے مشتہر کردہ اکاؤنٹ کے ذریعے ہیکرز سے بھی رابطہ کیا لیکن ان سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ بلکہ ہیکرز کی جانب سے خبررساں ادارے سے رقم کا مطالبہ کیا۔
رینسم ویئر پلیٹ فارم کے مطابق کہ سائبر جرائم پیشہ افراد نے صرف 88,000 ڈالر کا بھتہ وصول کیا ہے جو کہ چند ہیکنگ گینگز کی طرف سے باقاعدگی سے مانگے جانے والے ملٹی ملین ڈالر تاوان کے مقابلے میں معمولی رقم ہے۔
(خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا)