امریکہ کی 16 ریاستوں نے ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے خلاف صدر ٹرمپ اور ان کی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف مقدمہ دائر کردیا ہے۔
مقدمہ کیلی فورنیا کے اٹارنی جنرل ہاوئیر بِسیرا نے ریاست کے شمالی ضلعے کی وفاقی عدالت میں دائر کیا ہے جس میں دیگر 15 ریاستوں کی حکومتیں بھی فریق ہیں۔
مقدمہ دائر کرنے والی ریاستوں میں کیلی فورنیا کے علاوہ کولوراڈو، کنیٹی کٹ، ڈیلاور، ہوائی، الی نوائے، مین، میری لینڈ، منی سوٹا، نیواڈا، نیوجرسی، نیو میکسیکو، نیویارک، اوریگن، ورجینیا اور مشی گن شامل ہیں۔
سولہ ریاستی اتحاد نے صدر ٹرمپ کے خلاف یہ مقدمہ پیر کو 'پریزیڈنٹس ڈے' کے موقع پر دائر کیا ہے جو ہر سال فروری کے تیسرے پیر کو امریکہ کے سابق صدور کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔
مقدمے کے درخواست گزار ہاویئر بسیرا نے کہا ہے کہ انہوں نے صدر کو اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال سے روکنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
مقدمے کے اندراج کے بعد ایک بیان میں کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر ٹیکس دینے والوں کا وہ پیسے ہتھیانے کی کوشش کر رہے ہیں جسے کانگریس نے قانونی طور پر ریاستوں کے عوام کے لیے مختص کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے ہنگامی حالت کے نفاذ کا حکم نامہ عدالت میں چیلنج کرنے پر فی الحال کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
لیکن صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے ہی کہہ دیا تھا کہ انہیں پوری امید ہے کہ ان کا یہ حکم نامہ عدالتوں میں چیلنج کیا جائے گا۔
امریکی کانگریس نے گزشتہ ہفتے منظور کیے جانے والے بجٹ میں میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے 7ء5 ارب ڈالر کی وہ رقم نہیں رکھی تھی جس کا صدر تقاضا کر رہے تھے۔
کانگریس کے اس اقدام پر صدر نے جمعرات کو ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا تھا جس کے تحت صدر کو کئی معاملات میں کانگریس کو بائی پاس کرنے کے اختیارات حاصل ہوجاتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد صدر بجٹ میں دیگر مدات میں رکھی گئی رقم کو کانگریس کی اجازت کے بغیر ہی سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے استعمال کرسکتے ہیں جس کے ڈیموکریٹس سخت مخالف ہیں۔
امریکی آئین نے صدر کو غیر معمولی صورتِ حال میں ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اختیار دیا ہے جس کے تحت وہ کئی معاملات میں کانگریس کو بائی پاس کرسکتا ہے۔
لیکن ماضی میں امریکی صدور نے اس اختیار کا استعمال زیادہ تر حالتِ جنگ میں ہی کیا ہے۔ ماضی کی روایات کے برعکس صدر ٹرمپ کی جانب سے سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے ایمرجنسی کے نفاذ پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔
ڈیموکریٹس کا مؤقف ہے کہ سرحد پر دیوار کی تعمیر غیر ضروری اور امریکی ٹیکس دہندگان پر بوجھ ہے۔ لیکن دیوار کی تعمیر صدر کا ایک اہم انتخابی وعدہ ہے جسے وہ ہر صورت پورا کرنے کا عزم ظاہر کرچکے ہیں۔
ہنگامی حالت کے نفاذ کے خلاف یہ پہلا مقدمہ نہیں ہے۔ جمعرات کو ایمرجنسی کے نفاذ کا حکم نامہ جاری ہونے کے اگلے ہی روزسرحدی ریاست ٹیکساس کے تین زمین داروں اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے سرگرم ایک ادارے نے مشترکہ طور پر اس حکم نامے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔
درخواست گزاروں نے ہنگامی حالت کو آئین کی خلاف ورزی اور ان کے حقِ ملکیت میں مداخلت قرار دیتے ہوئے عدالت سے اسے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے خلاف مزید مقدمات بھی دائر ہوسکتےہیں جن کی وجہ سے سرحد پر دیوار کی تعمیر کا کام مؤخر ہونے کا اندیشہ ہے۔