رسائی کے لنکس

عراق اور یمن میں ایرانی حمایت یافتہ اہداف پر امریکی فوجی حملے


ریڈ سی میں بحری جہازوں پر ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے جواب میں فلائٹ آپریشن کے دوران لڑاکا طیارہ USS Dwight D. Eisenhower سےپرواز کر رہا ہے۔
فائل فوٹو
ریڈ سی میں بحری جہازوں پر ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے جواب میں فلائٹ آپریشن کے دوران لڑاکا طیارہ USS Dwight D. Eisenhower سےپرواز کر رہا ہے۔ فائل فوٹو

امریکی فوج کے مطابق امریکہ نے عراق اور یمن میں ایرانی حمایت یافتہ اہداف کو بدھ کو على الصبح کوئی دو گھنٹے کے اندر اندر نشانہ بنایا ہے۔

عراق میں عسکریت پسندوں کا ایک ہیڈکوارٹرز ان حملوں کا نشانہ بنا اور یمن میں ان میزائلوں کو تباہ کردیا گیا جو بین الاقوامی جہاز رانی پر حملے کے لیے تیار تھے۔

امریکی فوجی طیارے نے مقامی وقت کے مطابق نصف شب کے فورا بعد عراق میں ایران کی نیابت کرنے والوں پر حملہ کیا۔ یہ حملہ دنوں میں امریکہ اور اتحادی افواج کے خلاف حملوں کے ایک سلسلے کے جواب میں کیا گیا۔

عراق پر کیے جانے والے حملے

امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان فضائی حملوں میں مغربی عراق میں تین تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ، جنہیں خطائب حزب اللہ اور ایران کے حمایت یافتہ دوسرے گروپ استعمال کرتے ہیں۔

امریکہ کی سینٹرل کمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ان حملوں میں خطائب حزب اللہ یا ’کے ایچ ‘ کے ہیڈ کوارٹرز، اسٹوریج، اور راکٹ، میزائلوں اور ڈرونز کے استعمال کی تربیت دینے والے مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔

ادھر امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے الگ سے انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو امریکہ مزید حملے بھی خارج از امکان قرار نہیں دے رہا۔

ایک بیان میں آسٹن نے کہا کہ ہم خطے میں تصادم کو پھیلانا نہیں چاہتے لیکن ہم اپنے لوگوں اور اپنی تنصیبات کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان گروپوں اور ان کے ایرانی سرپرستوں سے کہتے ہیں کہ وہ فوری طور پر یہ حملے بند کریں۔

مغربی عراق میں القائم اور اور جرف السخر نامی شہروں اور دوسرے مقامات پر امریکہ کے ان حملوں سے کچھ ہی دیر پہلے ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں نے مغربی عراق میں عین الاسد ایئر بیس کو یک طرفہ حملہ کرنے والے ڈرونز سے نشانہ بنایا۔

ہفتے کے روز اس اڈے پر عراق کے اندر سے داغے جانے والے یبلیسٹک میزائلوں سے حملہ کیا گیا تھا۔ پینٹاگان کے پریس سیکریٹری میجر جنرل پیٹ رائیڈر کے مطابق ان میں سے زیادہ تر میزائلوں کو مار گرایا گیا لیکن جو اڈے پر آ کر گرے ان سے چار امریکی اہل کاروں کو شدید دماغی چوٹیں آئیں۔

امریکی فورسز پر ڈیڑھ سو زیادہ حملے

ایک امریکی دفاعی عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے عراق اور شام میں امریکی افواج پر ڈیڑھ سو سے زیادہ حملے ہو چکے ہیں۔ جن میں عراق اور شام میں 83 امریکی زخمی ہوئے تھے۔ اور ان میں سے دو کے سوا باقی سب ڈیوٹی پر واپس آ گئے ہیں۔

یمن پر امریکی حملہ

امریکی سینٹرل کمان کے مطابق عراق میں اس حملے کے کوئی دو گھنٹے بعد یمن میں حوثیوں کے کنٹرول والے علاقے میں امریکی فوج نے دو جہاز شکن میزائلوں کو نشانہ بنایا جو تجارتی جہازوں پر حملے اور ناگزیر خطرہ پیدا کرنے کے لیے تیار تھے۔

رائٹرزکے مطابق منگل کے روز بھی ایک جہاز شکن میزائل کو امریکی افواج نے تباہ کر دیا تھا۔

ان میزائلوں پر حملوں سے پہلے امریکی اور برطانوی افواج نے منگل کے روز یمن میں متعدد حملے کیے تھے۔ جن کا مقصد مشرق وسطیٰ میں جہازوں پر حملوں کی ان کی صلاحیت کو مزید کم کرنا تھا۔

امریکی دفاعی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آٹھ مقامات پر ان حملوں میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

رائٹرز نے وائس آف امریکہ کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں حالت جنگ میں نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد اس کو یقینی بنانا ہے کہ بحیرہ احمر بین الاقوامی جہاز رانی کے لیے محفوظ رہے۔ صرف یہی ہمارا مقصد ہے۔ پینٹاگان کے مطابق وسط نومبر سے حوثی بین الاقوامی جہاز رانی پر 33 حملے کر چکے ہیں۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ ان کے حملے غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے لیے ہیں جن پر اسرائیل حملے کر رہا ہے۔

تاہم حوثیوں نے ایسے متعدد جہازوں پر حملے کیے ہیں جن کا اسرائیل سے تعلق نہیں تھا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گتریس نے منگل کے روز تمام فریقوں پر اس صورت حال سے بچنے پر زور دیا اور کہا کہ وہ کسی علاقائی تصادم کی صورت میں آنے والی ہولناک انسانی قیمت پر غور کریں۔

وائس آف امریکہ

فورم

XS
SM
MD
LG