رسائی کے لنکس

امریکہ: مریض کو بچانے کے لیے سور کا دل لگا دیا گیا


امریکی ریاست میری لینڈ کے ایک اسپتال میں سرجری کے تین روز بعد اب مریض تیزی سے صحت یاب ہو رہا ہے۔
امریکی ریاست میری لینڈ کے ایک اسپتال میں سرجری کے تین روز بعد اب مریض تیزی سے صحت یاب ہو رہا ہے۔

امریکہ میں ڈاکٹرز ایک مریض کی جان بچانے کے لیے آخری حربے کے طور پر اس کے جسم میں سور کا دل ٹرانسپلانٹ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ ٹرانسپلانٹ کرنے والی ٹیم میں ایک پاکستانی نژاد ڈاکٹر بھی شامل تھے۔

امریکی ریاست میری لینڈ کے ایک اسپتال میں سرجری کے تین روز بعد اب مریض تیزی سے صحت یاب ہو رہا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اگرچہ ابھی اس آپریشن کی کامیابی سے متعلق کچھ پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہے لیکن یہ تجربہ سائنس دانوں کی عشروں کی محنت اور تجربوں کا ثمر قرار دیا جا رہا ہے۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس ٹرانسپلانٹ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ جانور کا عضو انسانی جسم میں ٹرانسپلانٹ کیا جا سکتا ہے جسے فوری طور پر جسم قبول کرنے سے انکار نہیں کرتا۔

اس تجربے میں حصہ لینے والے 57 برس کے مریض ڈیوڈ بینیٹ کو یہ معلوم تھا کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ یہ تجربہ کامیاب ہو گا۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسین کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق بینیٹ نے آپریشن سے ایک روز پہلے کہا کہ اس ٹرانسپلانٹ اور مرنے کے لیے تیار رہنے میں سے اُنہیں ایک کا انتخاب کرنا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’’میں جینا چاہتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ یہ تاریکی میں کیے گئے وار کے مترادف ہے۔ لیکن یہ میرے لیے آخری راستہ ہے۔‘‘

'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق دنیا میں ٹرانسپلانٹ کی غرض سے عطیہ کیے گئے انسانی اعضا کی شدید قلت ہے جس کی وجہ سے سائنس دان اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ جانوروں کے اعضا ٹرانسپلانٹ کیے جا سکیں۔ پچھلے برس امریکہ میں دل کے صرف 3800 ٹرانسپلانٹ ہو سکے تھے۔

میری لینڈ یونیورسٹی کے جانوروں سے انسانوں میں ٹرانسپلانٹ پروگرام کے پاکستانی نژاد ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد محی الدین کے مطابق اگر یہ تجربہ کامیاب ہوتا ہے تو پھر بیمار مریضوں کے لیے اعضا کی نہ ختم ہونے والی رسد قائم ہو سکتی ہے۔

اس سے پہلے ایسے تجربات ناکام ہو چکے ہیں کیوں کہ مریضوں کے جسم نے ایسے اعضا قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ 1984 میں ایک بچہ لنگور کے دل کے ساتھ 21 روز تک ہی زندہ رہ سکا تھا۔

ڈاکٹروں کے مطابق اس بار جو بات مختلف ہے وہ یہ ہے کہ جس سؤر کا دل لگایا گیا ہے اسے جینیاتی طور پر تبدیلی کے عمل سے گزارا گیا تاکہ اس کے خلیات میں موجود شوگر کو ہٹایا جا سکے جو فوری طور پر اعضا کو رد کرنے کا باعث بن رہی تھی۔

یونائیٹڈ نیٹ ورک فار آرگنز شیئرنگ کے چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر ڈیوڈ کلاسن کے مطابق یہ نئی تاریخ رقم کرنے والا واقعہ ہے۔

امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے اس تجربے کی فوری منظوری اس وجہ سے دی تھی کہ مذکورہ مریض کی جان بچانے کے لیے اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا تھا۔

XS
SM
MD
LG