رسائی کے لنکس

شام: روسی فوجی سرگرمیوں میں اضافے پر امریکہ کا اظہارِ تشویش


فائل
فائل

محکمہٴخارجہ کے مطابق، کیری نے یہ بات واضح کی کہ ’اگر یہ اطلاعات درست ہیں تو اس سے شام کے تنازع میں کشیدگی مزید بڑھے گی

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ہفتے کے روز ٹیلی فون پر اپنے روسی ہم منصب سے گفتگو کی، جس میں، محکمہٴخارجہ کے مطابق، اُنھوں نے لاوروف سے شام میں روسی فوجی سرگرمیوں میں اضافے پر امریکی تشویش کا اظہار کیا۔

محکمہٴخارجہ کے مطابق، وزیر خارجہ نے یہ بات واضح کی کہ ’اگر یہ اطلاعات درست ہیں تو اس سے شام کے تنازع میں کشیدگی مزید بڑھے گی، جس سے بے گناہ زندگیاں ضائع ہوں گی، تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ آئے گا جب کہ داعش کے خلاف سرگرم اتحاد کے ساتھ محاذ آرائی کے خدشات مزید اضافہ ہوگا‘۔

کیری اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اِس بات سے اتفاق کیا کہ اس ماہ کے اواخر میں نیویارک میں شام کے تنازع پر بات چیت جاری رہے گی۔

اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ نے اطلاع دی ہے کہ ’روس نے ایک پیشگی ٹیم شام روانہ کی ہے جب کہ وہ دیگر اقدام کر رہا ہے، جن کے بارے میں امریکہ کو خدشہ لاحق ہے کہ اِن کے نتیجے میں صدر بشار الاسد کے لیے فوجی حمایت میں اضافے کا امکان ہے‘۔


نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اِن اقدامات میں سینکڑوں لوگوں کے لیے ’پری فیبریکیٹڈ ہاؤسنگ یونٹس‘ کی حالیہ فراہمی، جسے شام کے فضائیہ کے اڈے پر پہنچایا گیا ہے، جب کہ وہاں ’پورٹ ایبل ایئر ٹریفک کنٹرول اسٹیشن‘ بھی فراہم کیا گیا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اُن کا ملک شام کی فوج کو ’باقاعدہ‘ تربیت اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہا ہے، جو بات اس حقیقت کا پہلی بار اقرار کے مترادف ہے کہ روس شام کی خانہ جنگی میں ملوث ہے۔

مغربی ممالک اور انسانی حقوق کے اداروں نے حکومت شام کی افواج اور دولت اسلامیہ کے جہادی گروہوں کو وسیع پیمانے پر خلاف ورزیاں کرنے پر مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

پیوٹن نے کہا ہے کہ یہ کہنا کہ روس شام میں داعش کے خلاف فوجی کارروائی میں براہ راست ملوث ہے، ’قبل از وقت‘ ہوگا۔ لیکن، اُنھوں نے یہ بتایا کہ روس شام کو ’انتہائی سنجیدگی سے حمایت اور آلات، تربیت اور فوجی اہل کار اور ہتھیار فراہم کر رہا ہے‘۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جوش ارنیسٹ نے جمعرات کو بتایا کہ امریکہ اِن رپورٹوں کا ’بغور جائزہ لے رہا ہے‘، جِن میں بتایا گیا ہے کہ روس شام میں فوجی اہل کار اور طیارے تعینات کیے جا رہے ہیں۔

ارنیسٹ کے الفاظ میں، ’کسی بھی مقصد کی خاطر، اسد حکومت کو کوئی بھی فوجی حمایت فراہم کرنا، آیا یہ فوجی اہل کاروں، طیاروں کی فراہمی، اسلحے یا رقوم کی صورت میں ہو، ہر دو صورتوں میں عدم استحکام کا باعث اور بے سود عمل کی مانند ہوگا‘۔

XS
SM
MD
LG