امریکہ نے مالدیپ میں اپنا سفارت خانہ کھولنے کا اعلان کیا ہے، تا کہ دونوں ملکوں کے درمیان معاشی اور سلامتی سے متعلق تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔ امریکہ کے مالدیپ کے ساتھ گزشتہ پانچ عشروں سے سفارتی تعلقات قائم ہیں۔
مائیک پومپیو نے بدھ کے روز مالدیپ کے صدر ابراہیم محمد صالح اور وزیر خارجہ عبداللہ شاہد سے ملاقات کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس اقدام سے امریکہ اور مالدیپ کے درمیان فروغ پاتے تعلقات، امریکہ کی مالدیپ اور انڈو پیسیفک خطے کے لئے غیر متزلزل عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
امریکہ کا فی الحال مالدیپ میں سفارت خانہ نہیں ہے۔ تاہم مالی میں ایک امریکن سینٹر قائم ہے۔ مالدیپ سے متعلق امور کو سری لنکا میں امریکی سفیر اور سفارت خانے کا عملہ دیکھتا ہے اور گاہے بگاہے وہاں کا دورہ بھی کرتا رہتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پومپیو کے جنوبی ایشیائی ریاستوں کے دورے سے پہلے، 10 ستمبر کو امریکہ نے مالدیپ کے ساتھ ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے تا کہ بحرِ ہند میں امن اور سلامتی کے لیے تعاون کو ٹھوس بنایا جائے۔ بھارت تاریخی طور پر اپنی سرحدوں کے قریب غیر ملکی موجودگی کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ تاہم، امریکی عہدیداروں کے مطابق، اس بار اس نے اس معاہدے کی حمایت کی ہے۔
حالیہ برسوں میں امریکی بحری بیڑے مسلسل مالدیپ کی بندرگاہوں سے مستفید ہوتے رہے ہیں۔ جزیروں کا ملک کہلانے والے مالدیپ نے دہشت گردی اور اس کے لیے مالی معاونت کے خلاف جنگ میں امریکی کاوشوں کی حمایت کی ہے۔
کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے، امریکہ نے مالدیپ کو دو ملین ڈالر کی امداد بھی دی ہے۔ امریکہ نے مالدیپ کی انسدادِ دہشت گردی، بحری سلامتی و تحفظ اور اس کی مالی سرگرمیوں کو شفاف بنانے کے لیے کروڑوں ڈالر کی امداد کا اعادہ کیا ہے۔
مالدیپ نے 1966 کو برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی، جس کے فوری بعد امریکہ نے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کئے تھے۔
امریکی عہدیداروں کے مطابق، مالدیپ کے بعد، مائیک پومپیو، انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ پہنچیں گے، جہاں وہ مذہبی آزادیوں اور انسانی حقوق کی اہمیت کو اجاگر کریں گے۔ انڈونیشیا دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی کا ملک ہے۔
چین نے انڈونیشیا کے ساتھ مضبوط معاشی اور سفارتی تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔ اس سال پہلے نصف حصے میں، انڈونیشیا میں براہ راست سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والا چین دوسرا بڑا ملک ہے۔
جنوب مشرقی ایشیا ایک ایسا خطہ ہے جو چین کے علاقائی تنازعات اور جنوبی بحیرہ چین میں متنازعہ علاقوں میں عسکری قوت بڑھانے پر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
اس وقت برونائی، انڈونیشیا، ملائشیا، فلپائن، تائیوان اور ویت نام جیسے چھ ایشیائی ممالک کے جنوبی بحیرہ چین میں بحری سرحدوں پر چین سے تنازعات ہیں۔
گو کہ انڈونیشیا کو جنوبی بحیرہ چین میں جاری تنازعہ میں ایک فریق کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا، پھر بھی اس نے متعدد بار، چین کی ماہی گیر کشتیوں اور کوسٹ گارڈ کو انڈونیشیا کے پانیوں میں گھومتے دیکھا ہے۔