صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز حکم دیا ہے کہ امریکہ ’سٹریٹجک ریزرو‘ یعنی دفاعی اعتبار سے محفوظ تیل کے ذخیرے سے پچاس ملین (پانچ کروڑ) بیرل تیل نکال کر مارکیٹ میں لائے۔ یہ اقدام چین، بھارت اور برطانیہ سمیت دنیا میں ایندھن کی بڑے صارف ملکوں کے ساتھ رابطوں کے بعد اٹھایا گیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، اس اقدام کا مقصد نہ صرف ایندھن کی قیمتوں میں کمی لانا ہے، بلکہ امریکہ کے اندر تھینکس گیونگ اور موسم سرما کی تعطیلات کے دوران مہنگائی اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کا بھی مقابلہ کرنا ہے۔ امریکن آٹو موبائل ایسوسی ایشن کے مطابق، اس وقت ملک میں گیس کی اوسط قیمت، 3.40 ڈالر فی گیلن ہے جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں پچاس فیصد زیادہ ہے۔
حکومت آئندہ ماہ دسمبر کے آخر تک یہ تیل مارکیٹ میں لے آئے گی۔ لیکن اس اقدام سے گیس کی قیمتوں میں فوری کمی کے کم ہی امکانات ہیں خاص طور پر جب لوگ تعطیلات میں سفر کر رہے ہوں گے۔ تیل کی قیمتوں میں کمی بیشی میں عام طور پر وقت لگتا ہے اور انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ تیل کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے کیے گئے متعدد اقدامات میں سے ایک ہے۔
حکومت کی طرف سے اپنے ذخیروں سے تیل نکال کر مارکیٹ میں لانے کے اعلان کا مارکیٹ پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ تیل کی قیمتیں پورے مہینے اوپر نیچے ہوتی رہی ہیں اور اس تعطیل والے ہفتے کے دوران ان میں ایک فیصد سے کم شرح کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔
امریکہ اور دیگر ملکوں کی طرف سے اقدامات خلیجی ممالک خاص طور پر سعودی عرب اور روس کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کے لیے بھی خطرہ سمجھے جا رہے ہیں۔ سعودی عرب اور خلیجی ممالک واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ وہ فی الوقت تیل کی سپلائی کو اس انداز میں کنٹرول رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ تیل کی قیمتیں زیادہ رہیں۔
جیسے جیسے امریکہ اور دوسرے ملکوں کے ذخائر سے تیل نکالنے کی بات ہو رہی ہے، تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کی طرف سے انتباہ آ رہا ہے کہ اس کے رکن ممالک آئندہ مہینوں میں تیل کی سپلائی بڑھانے کے وعدوں پر عمل کرنے سے قاصر ہو سکتے ہیں۔
صدر جو بائیڈن کو اپنا اقتصادی ایجنڈا مہنگائی کے مسئلے کو پیش نظر رکھتے ہوئے دوبارہ ترتیب دینا پڑا ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ حالیہ ایک ٹرلین ڈالر کا انفراسٹرکچر کا منصوبہ قیمتوں میں کمی لائے گا کیونکہ اس سے اشیا کی نقل و حمل پر اٹھنے والی لاگت کم ہو جائے گی۔
ری پبلکن کا ردعمل:
گزشتہ 31 برسوں کے عرصے میں مہنگائی میں اکتوبر میں سب سے بڑی شرح سے اضافے پر، ری پبلکن اراکین کانگریس انتظامیہ پر سخت تنقید کر رہے ہیں۔ صارفین کے لیے قیمتوں کے انڈیکس میں گزشتہ سال کی نسبت چھ اعشاریہ دو فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 1990 کے بعد کسی ایک سال کے اندر ہونے والی یہ سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔
سینیٹ میں ری پبلکن کے راہنما مچ میکانل نے گزشتہ ہفتے ہاوس کے فلور پر گفتگو میں وائٹ ہاوس پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کا شکار متوسط طبقہ ہو رہا ہے۔
سٹریٹجک ریزوز کیا ہوتے ہیں؟
سٹریٹجک پٹرولیم ریزرو ہنگامی حالات کے لیے محفوظ ذخائر کو کہتے ہیں جن کو قدرتی آفات، قومی سلامتی کو درپیش مسائل یا اس طرح کے دیگر حالات میں استعمال کیا جانا ہوتا ہے۔ ان ذخائر کی نگرانی توانائی کا شعبہ کرتا ہے۔ یہ ذخائر ریاست ٹیکساس اور خلیجی ساحلوں میں نمک والے زیر زمین غاروں کے اندر محفوظ رکھے جاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق امریکہ کے پاس 602 ملین بیرل تیل کے ذخائر میں موجود ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ کا موقف ہے کہ ذخیروں سے تیل مارکیٹ میں لانا سپلائی کے مسئلے کا بہترین حل ہے۔ امریکی شہریوں نے، انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق، گزشتہ ستمبر میں 20.7 ملین بیرل تیل روزانہ استعمال کیا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ بائیڈن انتظامیہ جس مقدار میں تیل ذخائر سے مارکیٹ لانا چاہتی ہے وہ اڑھائی دنوں کے لیے اضافی سپلائی کے برابر ہو گا۔
کرونا کی عالمی وبا نے باقی شعبوں کی طرح انرجی سیکٹر پر بھی برا اثر ڈالا ہے۔ اپریل 2020 میں تیل کی طلب میں کمی کی وجہ سے تیل کی قیمت منفی میں چلی گئی لیکن جیسے ہی معیشت نے بحال ہونا شروع کیا، تیل کی قیمتیں اکتوبر میں گزشتہ سات سال کے عرصے کی بلند ترین سطح پر آ گئیں۔
امریکہ میں حزب اختلاف ری پبلکن راہنما بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے مزید تیل نکالنے اور قابل تجدید انرجی کی طرف جانے کی کوششوں کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی دیگر عوامل ہیں جو خام ایندھن کی دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کا سبب بنتے ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ ذخائر سے تیل مارکیٹ میں لانا ان کے ماحولیاتی تغیر سے متعلق اہداف کے منافی نہیں ہے کیونکہ یہ قلیل مدت کے لیے مسئلے کا حل ہے۔
امریکی ذخائر سے تیل کیسے مارکیٹ لایا جائے گا؟
وائٹ ہاوس نے کہا ہے کہ امریکہ کا محکمہ توانائی سٹریٹجک پٹرولیم ریزروز سے دو طریقوں سے یہ تیل مارکیٹ میں لے آئے گا۔32 ملین بیرل آئندہ چند ماہ میں ریلیز کیا جائے گا اور آنے والے برسوں میں ریزروز میں واپس لایا جائے گا۔
اٹھارہ ملین بیرل آئل کی ایک اور رسد بھی تیل کی مارکیٹ میں فروخت کی جائے گی، جس کی کانگریس پہلے منظوری دے چکی ہے۔
وائٹ ہاوس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے پیر کی شام کہا ہے کہ وائٹ ہاوس آئل کمپنیوں پر بھی نظر رکھے گا۔
ان کے الفاظ میں، ’’ہم ان آئل کمپنیوں پر جنہوں نے ریکارڈ منافع کمایا ہے اور ہماری نظر میں قیمتیں بڑھانے کے عمل میں شریک رہےہیں، ان پر زور دیتے رہیں گے کہ تیل کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں جبکہ مارکیٹ میں گیس کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں، اس چیز کو سمجھنے کے لیے ماہر اقتصادیات ہونا ضروری نہیں ہے۔‘‘
(اس آرٹیکل میں شامل مواد خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا)