رسائی کے لنکس

نقصان کا ازالہ، سوڈان کو دہشت گردی کی فہرست سے نکال دیں گے: ٹرمپ


صدر ٹرمپ، فائل فوٹو
صدر ٹرمپ، فائل فوٹو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سوڈان نے ایک سمجھوتے کے تحت دہشت گردی کا شکار ہونے والے امریکی شہریوں اور ان کے خاندانوں کو کروڑوں ڈالر کی رقم ادا کر دی ہے لہذا امریکہ سوڈان کو ریاستی دہشت گردی کو فروغ دینے والے ممالک کی فہرست سے خارج کر رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے پیر کے روز ایک ٹویٹ میں کہا، ’’یہ اچھی خبر ہے۔ سوڈان کے ساتھ نیا معاہدہ طے پا گیا ہے اور اس نے اس معاملے پر اچھی پیش رفت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردی کا شکار ہونے والے امریکیوں اور ان کے اہل خانہ کو 33 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ادا کر دیے ہیں۔ جب یہ رقم کھاتوں میں جمع ہو جائے گی تو میں سوڈان کو دہشت گردی کو فروغ دینے والے ممالک کی فہرست سے خارج کر دوں گا۔ بالآخر امریکی لوگوں کو انصاف ملا اور سوڈان نے ایک بڑا قدم اٹھایا۔‘‘

اس اقدام سے سوڈان کو ملکی معیشت کو فروغ دینے کیلئے بین الاقوامی قرضے اور امداد حاصل ہو سکے گی۔ اس اقدام کے نتیجے میں سوڈان اسرائیل سے سفارتی تعلقات بھی قائم کر سکے گا۔

امریکی صدر حالیہ دنوں میں عرب ممالک کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے سمجھوتے طے کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی انتظامیہ اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ ایسا ہی سمجھوتہ طے کر ا چکی ہے۔

سوڈان کے وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک نے پیر کے روز ایک ٹویٹ میں صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ریاستی دہشت گردی کو فروغ دینے والا ملک قرار دینے سے سوڈان کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

ایک خاتون نیروبی میں امریکی سفارت خانے پر دہشت گرد حملے میں ہلاک ہونے والوں کی یادگار پر کھڑی ہے۔
ایک خاتون نیروبی میں امریکی سفارت خانے پر دہشت گرد حملے میں ہلاک ہونے والوں کی یادگار پر کھڑی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ سوڈانی عوام نے کبھی ریاستی دہشت گردی کی حمایت نہیں کی اور امریکی اقدام ملک کی جمہوریت کی جانب منتقلی کیلئے مضبوط حمایت کا حامل ہے۔

سوڈان کی طرف سے 33 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم القاعدہ کی جانب سے 1998 میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر حملوں اور یمن کی بندرگاہ پر امریکی بحری جہاز USS Cole پر سن 2000 میں ہونے والے حملے کے سلسلے میں ادا کی جا رہی ہے، کیونکہ امریکی عدالتوں نے فیصلہ دیا تھا کہ ان حملوں میں سوڈان ملوث تھا۔

سن 1998 میں امریکی سفارت خانے میں دہشت گردی کے متاثرین کے ایڈوکیسی گروپ، سوڈان ٹیرر وک ٹمز نامی گروپ کا پیر کے روز کہنا تھا کہ متاثرین کی اکثریت نے ایک بیان میں سوڈان کی جانب سے معاوضہ ادا کرنے کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔

گروپ کا کہنا ہے کہ مجوزہ بندوبست کے تحت کی جانے والی ادائیگیوں میں امریکہ میں پیدا ہونے والے متاثرین کو زیادہ رقم، جب کہ ایسے افراد کو جو کسی دوسرے ملک میں پیدا ہونے کے بعد امریکی شہری بنے تھے، کم معاوضے کے مستحق ہوں گے۔

نیروبی میں بم حملوں کا نشاانہ بننے والا امریکی سفارت خانہ 1998
نیروبی میں بم حملوں کا نشاانہ بننے والا امریکی سفارت خانہ 1998

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سفارت خانے پر بم حملے کے سات سو میں سے پانچ سو متاثرین نے اس خط پر دستخط کر دیے ہیں جس میں معاوضوں کی ادائیگی کے منصوبے کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

نیروبی میں قائم سفارت خانے میں ہلاک ہونے والے امریکیوں کے خاندانوں کے ترجمان ایڈتھ بارٹلے نے سوڈان کی نئی حکومت کا معاوضوں کی ادائیگی پر شکریہ ادا کیا ہے۔

سوڈان کو سن 1993 میں ریاست دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا ملک قرار دیا گیا تھا۔ امریکہ نے اس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس کے لیڈر عمر ال بشیر، حزب اللہ اور فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کی حمایت کر رہے تھے۔ عمر ال بشیر کو گزشتہ برس، اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا۔

اگر سوڈان کو دہشت گردی کو فروغ دینے والی ریاستوں کی فہرست سے ہٹا دیا جاتا ہے تو دفتر خارجہ کی اس فہرست میں تین ملک، ایران، شمالی کوریا اور شام ہی باقی رہ جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG