امریکہ کیمرون کی فوج کو بارودی سرنگوں کا پتا لگانے اور ان سے بچاؤ کے طریقوں کی متعلق تربیت فراہم کر رہا ہے۔
یہ تربیت اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ بوکو حرام کے عسکریت پسندوں کی طرف سے بارودی سرنگوں اور خود کش حملوں کے استعمال میں اضافہ ہو گیا ہے۔
کیمرون کی فوج کے ایک اعلیٰ عہدیدار کیونی بلٹس نے کہا کہ کیمرون اور نائیجیریا کی فوج کی سرحدی علاقوں میں بوکو حرام کے مضبوط ٹھکانوں کے خلاف ہونے والی چھاپہ مار کارروائیوں کی وجہ سے اس دہشت گرد گروپ کی بڑے حملے کرنے کی صلاحیت بہت حد تک کم ہو گئی ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اب یہ دہشت گرد گروپ خود کش حملوں اور بارودی سرنگوں کا استعمال کر رہا ہے۔
گزشتہ ماہ کیمرون نے نائیجیریا کے ساتھ اپنے ان سرحدی راستوں کو بند کر دیا تھا جن کو باغی اکثر استعمال کر تے تھے۔
حکومت کے ترجمان عیسیٰ ٹیکروما باقری نے کہا کہ کیمروں میں ہوئے خود کش حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے اور باغیوں کی طرف سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں کی وجہ سے ملک کو جانی اور مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔
بوکوحرام سے برسرپیکار کیمرون کے دستوں کے کمانڈر جنرل جیکب کوڈجی نے کہاکہ بوکو حرام کی طرف اس نئی حکمت عملی کے پیش نظر کیمرون کی وزارت دفاع نے بارودی سرنگوں اور خودکش بم حملوں سے نمٹنے کے لیے اپنے دستوں کی تربیت کے لیے امریکہ سے معاونت فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاونت پر ہم امریکہ کے مشکور ہیں۔
امریکہ کے وفاقی محکمہ انصاف اور وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے ماہرین نے کیمرون کے فوجیوں کو دھماکہ خیز آلات کا پتا لگانے اور ان سے بچاؤ کی تربیت فراہم کی۔
امریکہ کی طرف سے یہ تربیت فراہم کرنے کے علاوہ 300 امریکی فوجی بھی وسطی افریقی ملک میں تعینات ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ کیمرون کو جنگی سازوسامان بھی فراہم کر رہا ہے۔
کیمرون بوکوحرام کے خلاف لڑنے والی ایک پانچ ملکی علاقائی فورس کا حصہ ہے۔ باقی چار ملک چاڈ، نائیجر، بینن اور نائیجریا ہیں۔
بوکو حرام شمال مشرقی نائیجیریا میں سخت گیر اسلامی ریاست کے قیام کے لیے مسلح جدوجہد کررہی ہےجس میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔