رسائی کے لنکس

امریکہ: سفری پابندیوں کی معطلی میں توسیع


امریکہ کے ایک وفاقی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے چھ مسلم اکثریت والے ملکوں کے شہریوں کی امریکہ آمد پر پابندی کے حکم نامہ کی معطلی میں غیر معینہ مدت تک توسیع کر دی ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ کی ریاست ہوائی کے ایک وفاقی جج ڈیرک واٹسن نے 15 مارچ کو سنائے گئے ایک فیصلے میں حکومت کو اس حکم نامے پر عمل کرنے سے عارضی طور پر روک دیا تھا۔

تاہم بدھ کو جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ وہ حالات جن کی بنا پر ابتدائی فیصلہ کیا گیا وہ تبدیل نہیں ہوئے۔

ہوائی کی ریاست نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ انتظامی حکم نامہ خاص طور پر مسلمانوں کے لیے ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کا اصرار ہے کہ یہ انتظامی حکم نامہ مسلمانوں کے خلاف پابندی نہیں ہے، اور صدر کا موقف ہے کہ قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے یہ انتظامی حکم ضروری ہے۔

جس کے تحت ایران، شام، لیبیا، یمن، صومالیہ اور سوڈان کے شہریوں کے لیے نئے ویزوں کے اجرا کو 90 روز کے لیے روکنا شامل ہے۔

جب کہ تارکین وطن کے پروگرام کو 120 دنوں کے لیے معطل کرنے کا کہا گیا، تاکہ اس عرصے کے دوران چھان بین کے عمل کا جائزہ لینے کے علاوہ اسکریننگ کے عمل کو موثر بنانا تھا۔

جج واٹسن نے کہا کہ عدالت اپنے دروازے بند نہیں کر سکتی ہے اور ’’یہ بہانہ نہیں کر سکتی کہ (عدالت) نے وہ کچھ نہیں دیکھا جو وہ دیکھ چکی ہے۔‘‘

حکومت نے یہ موقف اختیار کیا کہ عدالت کا عارضی حکم امتناع کا اطلاق ویزوں کی پابندی پر ہونا چاہیئے اور تارکین وطن کے پروگرام کو منسوخ کرنے پر اس کا اطلاق نہیں ہونا چاہیئے۔ لیکن جج نے کہا کہ ’’ایسا کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔‘‘

صدر ٹرمپ اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ اپنے انتظامیہ حکم نامے کے خلاف دائر درخواستوں کا دفاع کریں گے اور اگر ضرورت پڑی تو وہ سپریم کورٹ تک جا سکتے ہیں۔

دوسری طرف ریاست ہوائی کے اٹارنی جنرل کے دفتر نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ اعلیٰ عدالتیں بھی ان کے موقف کو قبول کریں گی۔

ہوائی کے اٹارنی جنرل کے دفتر نے ایک ٹوئیڑ پیغام میں کہا کہ ’’اگرچہ ہم سمجھتے ہیں کہ صدر اپیل کریں گے، ہمیں یقین ہے کہ عدالت جائز وجوہات پر مبنی فیصلے کی توثیق کرے گی۔‘‘

سفری پابندیوں سے متعلق انتظامی حکم نامے کو میری لینڈ کی طرف سے ایک وفاقی عدالت میں چیلنج کیا جا رہا ہے، اس مقدمہ کا تعلق صرف چھ ملکوں کے شہریوں کے لیے ویزوں کی پابندی سے متعلق ہے اور ایک ضلعی جج نے بھی حکومت کو اس انتظامی حکم نامہ پر عمل درآمد سے روک دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG