رسائی کے لنکس

پاکستان اور بھارت کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں: امریکہ


جان کربی
جان کربی

امریکہ نے پاکستان اور بھارت سے کہا ہے کہ وہ کشیدگی کا باعث بننے والے اقدام سے گریز کریں اور بات چیت کے عمل کو جاری رکھیں۔

دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان رواں ماہ بھارتی کشمیر میں ایک فوجی ہیڈکوارٹر پر مشتبہ دہشت گردوں کے حملے کے بعد تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں جب کہ جمعرات کو متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں دونوں جانب فورسز کا جانی نقصان بھی ہوا۔

جمعرات کو واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے معمول کی نیوز بریفنگ میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا۔

"ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے فوجی (عہدیدار) رابطے میں رہے ہیں، ہمارا خیال ہے کہ رابطوں کو جاری رکھنا کشیدگی میں کمی کے لیے بہت ضروری ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ کشیدگی میں کمی اور (دہشت گردی) کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے امریکہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

جمعرات کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے فوجیوں نے لائن آف کنٹرول پر پاکستانی کشمیر میں مشتبہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو سرجیکل اسٹرائیک میں نشانہ بنایا۔ لیکن پاکستان نے فوری طور پر اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔

بعد ازاں بھارتی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں سامنے آئیں کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنی بھارتی ہم منصب سمشا سوراج کو فون کیا اور صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

اس بارے میں پوچھے گئے سوال پر محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ جان کیری نے 27 ستمبر کو بھارتی وزیر خارجہ کو فون کیا تھا اور اس میں انھوں نے اوڑی میں حملے کی مذمت کی تھی۔

"انھوں (جان کیری) نے دہشت گردی کی تمام شکلوں میں مذمت کرتے ہوئے کشیدگی میں کسی بھی طرح کے اضافے پر متنبہ کیا تھا۔"

حالیہ کشیدہ صورتحال کے تناظر میں دونوں ملکوں میں سیاسی و عسکری عہدیداروں کی طرف سے تند و تیز بیانات بھی سامنے آرہے ہیں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ مزید کشیدگی دونوں ملکوں اور خطے کے امن کے لیے کسی بھی طور مفید نہیں ہو گی۔

XS
SM
MD
LG