طالبان کے قائم مقام وزیر داخلہ، سراج الدین حقانی نے پیر کے روز کابل میں خودکش بم حملہ آوروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک تقریب منعقد کی، جن کے ہاتھ افغانستان میں ہزاروں امریکی اور اتحادی افواج کی ہلاکتوں میں رنگے ہوئے ہیں۔
سراج الدین حقانی کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہے، جن کے بارے میں اطلاع دینے اور گرفتاری پر امریکہ نے ایک کروڑ ڈالر کے انعام کا اعلان کر رکھا ہے۔
یہ تقریب افغان دارالحکومت کابل کے ایک جدید ہوٹل میں منعقد کی گئی، جس میں سراج الدین حقانی نے چند حملہ آوروں سے بھی ملاقات کی۔ یہ بات وزارت داخلہ کے ترجمان، قاری سعید خوستی نے بتائی ہے۔
ایک ٹوئیٹ میں خوستی نے حقانی کی دندھلی تصاویر شائع کی ہیں جن میں وہ ہلاک ہونے والے خودکش بم حملہ آوروں کے اہل خانہ کو گلے لگا رہے ہیں اور دعا کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
خوستی نے بتایا کہ بعدازاں وزیر نے خودکش بم حملہ آوروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ''اسلام اور ملک کے ہیرو ہیں''۔
حالیہ برسوں کے دوران حقانی عوام میں نظر نہیں آئے، جس میں طالبان کے اقتدار میں واپسی کے بعد کا دور بھی شامل ہے۔
تقریباً 20سال تک مغربی حمایت یافتہ حکومتوں اور امریکی قیادت والی اتحادی افواج کے خلاف مہلک سرکشی جاری رکھنے کے بعد، طالبان نے اگست میں ملک کا کنٹرول سنبھالا۔
تاہم، عالمی برادری نے انسانی حقوق اور دیگر معاملات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، کابل میں عبوری حکومت کو تسلیم کرنے کے مذہبی شدت پسندوں کے مطالبات کو اب تک نظرانداز کیا ہے۔
سراج الدین حقانی کو شدت پسندوں کے 'حقانی نیٹ ورک' کی قیادت کی وجہ سے شہرت حاصل ہے، جس نیٹ ورک پر الزام ہے کہ اس نے گزشتہ دو عشروں کے دوران غیر ملکی فوجیوں کے خلاف خودکش حملے جاری رکھے۔
حقانی نے کہا کہ ''ہمارے شہدا کے خون کی بدولت اسلامی نظام کا آغاز ممکن ہوا''۔ حقانی نے اس بات پر زور دیا کہ ''اب آپ کو اور مجھے ہمارے شہدا کی خواہشات کا سودا کرنے سے باز رہنا ہوگا''۔
خوستی نے بتایا کہ حقانی نے خودساختہ ''شہدا'' کے اہل خانہ میں 125 ڈالر تقسیم کیے اور وعدہ کیا کہ ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک پلاٹ بھی الاٹ کیا جائے گا۔