امریکہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتار پور راہداری منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان شروع ہونے والا کرتار پور راہداری کا منصوبہ خوش آئند ہے۔
منگل کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتار پور راہداری منصوبے پر ردِ عمل مانگا تھا۔
صحافی کے سوال پر ترجمان نے کہا، "یہ واقعی بہت اچھی خبر ہے۔ ہم اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ جو چیز بھی پاکستان اور بھارت کے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لائے ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔"
واضح رہے کہ کرتار پور منصوبے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں ملکوں کی کوشش ہے کہ وہ رواں سال کے اختتام تک اس راہداری کو کھول دیں۔
گزشتہ ہفتے ہی دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان واہگہ کے مقام پر راہداری سے متعلق امور پر مذاکرات ہوئے تھے۔
مذاکرات کے بعد پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے بتایا تھا کہ کرتار پور راہداری پر 80 فی صد معاملات طے پا گئے ہیں۔ ان کے بقول، فریقین کو مزید ایک ملاقات کی ضرورت ہو گی جس میں بقیہ تمام معاملات طے پا جائیں گے۔
کرتار پور راہداری
کرتار پور سکھ برادری کے لیے مذہبی اہمیت کا حامل انتہائی اہم مقام ہے جو بھارت کی سرحد سے کچھ فاصلے پر پاکستان میں واقع ہے۔ روایات کے مطابق سکھ مت کے بانی گُرو نانک دیو نے اس مقام پر اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے تھے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے بھارت سے آنے والے بیشتر سکھ یاتریوں کو کرتار پور میں واقع گورودوارہ تک رسائی نہیں دی جاتی۔
رواں برس 23 نومبر کو سکھوں کے مذہبی پیشوا گُرو نانک کا 550 واں یومِ پیدائش منایا جائے گا۔ پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی خواہش ہے کہ گُرو نانک کے یومِ پیدائش سے قبل کرتار پور راہداری کے معاملات طے پا جائیں تاکہ اس مذہبی تہوار پر بھارت سے سکھ یاتری کرتار پور آ سکیں۔