برطانیہ کے شہر لندن میں مسجد سے نکلنے افراد پر ایک گاڑی چڑھ دوڑنے کے واقعے میں ایک شخص ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق واقعہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب شمالی لندن کے علاقے فنز بری پارک میں پیش آیا جہاں سیون سسٹرز نامی سڑک پر واقع مسجد سے نماز کے اختتام پر نکلنے والے نمازیوں پر ایک شخص نے اپنی گاڑی چڑھادی۔
لندن پولیس نے بتایا ہے کہ واقعے میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے جب کہ گاڑی کے 48 سالہ ڈرائیور کو موقع پر موجود افراد نے پکڑنے کے بعد پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ گرفتار شخص کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں اس کی دماغی صحت کی جانچ پڑتال بھی کی جائے گی۔
لندن ایمبولینس سروس کے مطابق واقعے کے بعد آٹھ افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا جب کہ دو افراد کو موقع پر ہی طبی امداد دے کر فارغ کردیا گیا ہے۔
واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب رمضان کی وجہ سے علاقے میں خاصی چہل پہل تھی اور مسلمانوں کی بڑی تعداد مسجد میں نماز کی ادائیگی کے لیے آئی ہوئی تھی۔
برطانیہ کی وزیرِاعظم تھریسا مے نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں پولیس نے بتایا ہے کہ وہ واقعے کی ایک ممکنہ دہشت گرد حملےکے طور پر تحقیقات کر رہی ہے۔
وزیرِاعظم مے نے واقعے پر غور کے لیےپیر کو ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا ہے۔
واقعے کے بعد برطانوی مسلمانوں کی کئی تنظیموں نے کہا ہے کہ عینی شاہدین کے بیانات اور واقعے کی تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ "مسلمانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی ایک کوشش" تھی۔
برطانیہ میں حالیہ چند ماہ کے دوران لوگوں کو گاڑی سے کچلے جانے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل 22 مارچ کو لندن کے ویسٹ منسٹر برج پر ایک شخص نے راہ گیروں پر اپنی گاڑی چڑھادی تھی اور بعد ازاں ایک پولیس اہلکار کو خنجر کے وار کرکے قتل کردیا تھا۔
واقعے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حملہ آور بھی پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا تھا۔
رواں ماہ کے آغاز پر لندن برج پر تین مسلمان شدت پسندوں نے کئی راہ گیروں کو اپنی گاڑی سے کچلنے کے بعد نزدیک واقع کاروباری علاقے میں خنجروں کے وار کرکے آٹھ افراد کو ہلاک اور کئی کو زخمی کردیا تھا۔ بعد ازاں تینوں حملہ آور پولیس کارروائی میں مارے گئے تھے۔