انسانی حقوق کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کی سر براہ مشل باشلے نے وینزویلا کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے مذاكرات کی اپیل کی ہے۔
باشلے نے یہ بھی کہا کہ ان خبروں کی آزادانہ چھان بین ہونی چاہیے کہ وینزویلا کی سیکورٹی فورسز نے اس ہفتے ہونے والے مظاہروں میں 20 لوگوں کو ہلاک اور ساڑھے تین سو سے زیادہ کو زخمی کیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روذ مدورو کو واضح طور پر انتباہ کیا کہ اگر جنوبی امریکہ کے اس ملک میں جمہوریت کی جانب پر امن منتقلی نہ ہوئی تو میز پر تمام ترجیحات موجود ہیں۔
ٹرمپ کا انتباہ اس کے ایک روز بعد سامنے آیا جب مدورو نے یہ کہا کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ امریکہ سرکاری طور پر قومی اسمبلی کے صدر وان گواڈو کو وینزویلا کے عبوری رانما کے طور پر تسلیم کر رہا ہے، امریکہ کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر رہے ہیں۔
وان گواڈو پہلے ہی مدورو سے اقتدار کی منتقلی کے لیے ایک خاکہ ترتیب دے رہے ہیں۔
وینزویلا کے حزب اختلاف کے لیڈر وان گواڈو نے کہا ہے کہ وینزویلا کی بحالی کے لیے کئی چیزیں ضروری ہیں اور میں زور دے کر کہتا ہوں کہ ہر سیکٹر مدد کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بین الاقوامی کمیونٹی اور سول سوسائٹی کے ارکان سے بات کر لی ہے۔ ہم نے 23 جنوری کو وینزویلا میں دیکھا کہ کس طرح ملک بھر میں 70 لاکھ سے زیادہ لوگ باہر آئے۔ بہت سے سرکاری افسروں، سابق صدر چاویز کے بہت سے حامیوں نے اسٹیج پر ہمارا ساتھ دیا۔ ہم جو تین مراحل تشکیل دے رہے ہیں، وہ یہ تعین کرتے ہیں کہ وینز ویلا میں یہ اداراتی غیر یقینی لمحہ عبوری حکومت اور آزادانہ انتخابات کی راہ ہموار کر سکے گا۔
ملک کی قیادت پر بین الاقوامی تنازع جمعرات کو اس وقت شدت اختیار کرتا دکھائی دیا جب چین اور روس نے مدورو کی محاذ آرا حکومت کی حمایت کا اظہار کیا۔
تاہم بہت سے ملک گواڈو کو وینزویلا کے عبوری صدر کے طور پر تسلیم کرنے میں امریکہ کے ساتھ شامل ہو چکے ہیں، جن میں کینڈا اور لاطینی امریکہ کے نو تشکیل لیما گروپ کی بڑی اکثریت شامل ہے۔ بولیویا، کیوبا، ایران اور شام نے مدورو کی حمایت کے اظہار میں بیانات جاری کیے ہیں۔