واشنگٹن —
ونزویلا کے صدر ہیوگو شاویز، جنھیں سرطان کا مرض لاحق تھا، طویل عرصہ بیمار رہنے کے بعد انتقال کرگئے۔ اُن کی عمر 58برس تھی۔
اُن کے انتقال کا اعلان نائب صدر نکولس مدورو نے منگل کے روز قومی ٹیلی ویژن پر کیا۔
اُنھوں نے ونزویلا کے عوام پر زور دیا کہ وہ ہمت اور حوصلے کا مظاہرہ کریں، اورقومی اتحاد کے ذریعے ’عظیم راہنما‘ کی توقعات پر پورا اُتریں۔
کیوبا میں کینسر کا علاج کرانے کے بعد، شاویز گذشتہ ماہ ’کاراکاس‘ شہر واپس لوٹے۔
حکام کا کہنا ہے کہ کاراکاس کی ایک فوجی اسپتال میں ’کیمو تھیراپی‘ کا تیکھا علاج کرانے کے بعد اُنھیں شدید انفکشن ہوگیا تھا۔
مسٹر شاویز کو نچلے دھڑ میں کینسر کا عارضہ تھا۔
دسمبر کے بعد اُنھیں کسی عوامی تقریب میں نہیں دیکھا گیا۔ اور علالت کے باعث جنوری میں وہ دوسری مدت ِ صدارت کے لیے منعقدہ خصوصی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرسکے۔
نائب صدر مدورو نے کینسر کے حملے کا الزام ونزویلا کے دشمنوں پر دیا۔ تاہم، اُنھوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کس طرح ممکن ہوسکتا ہے۔
اُن کے انتقال پر جاری ہونے والے ایک بیان میں صدر براک اوباما نے امریکہ کی طرف سے ونزویلا کے عوام کے لیے حمایت کا یقین دلایا، اور جمہوریت اور انسانی حقوق کے فروغ کی پالیسیوں کے سلسلے میں اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔
اِس سے قبل موصول ہونے والی خبروں میں بتایا گیا تھا کہ شاویز کو ’نئی اور شدید انفیکشن‘ کے باعث سانس لینے میں بہت دشواری کا سامنا ہے۔
وزیر اطلاعات ارنیسٹو ولگاس نے یہ اطلاع دارالحکومت کاراکاس کے اس فوجی اسپتال سے ایک بیان میں دی تھی جہاں 58 سالہ شاویز زیر علاج تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ کینسر کے عارضے میں مبتلا صدر کا علاج جاری ہیں لیکن ’شدید انفیکشن‘ کے باعث ان کی حالت نازک ہے۔
گزشتہ ہفتے نائب صدر نے بتایا تھا کہ شاویز بدستور ملک کے سربراہ ہیں اور کیموتھراپی کے باوجود وہ پالیسی ساز فیصلے کر رہے ہیں۔
ہوگو شاویز دو ماہ تک کیوبا میں زیر علاج رہنے کے بعد گزشتہ مہینے کاراکاس کے فوجی اسپتال منتقل ہوئے تھے۔
وینزویلا کی حکومت کی طرف سے صدر کی بیماری کے بارے میں بہت کم تفصیلات فراہم کی گئی ہیں جب کہ حزب مخالف نے الزام لگایا ہے کہ حکام مسٹر شاویز کی حالت کے بارے میں جھوٹ بول رہے ہیں۔
ملکی آئین اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ صدر کے اقتدار کے قابل نہ رہنے یا انتقال کی صورت میں فوری طور پر صدارتی انتخابات منعقد کرائے جائیں گے۔
اُن کے انتقال کا اعلان نائب صدر نکولس مدورو نے منگل کے روز قومی ٹیلی ویژن پر کیا۔
اُنھوں نے ونزویلا کے عوام پر زور دیا کہ وہ ہمت اور حوصلے کا مظاہرہ کریں، اورقومی اتحاد کے ذریعے ’عظیم راہنما‘ کی توقعات پر پورا اُتریں۔
کیوبا میں کینسر کا علاج کرانے کے بعد، شاویز گذشتہ ماہ ’کاراکاس‘ شہر واپس لوٹے۔
حکام کا کہنا ہے کہ کاراکاس کی ایک فوجی اسپتال میں ’کیمو تھیراپی‘ کا تیکھا علاج کرانے کے بعد اُنھیں شدید انفکشن ہوگیا تھا۔
مسٹر شاویز کو نچلے دھڑ میں کینسر کا عارضہ تھا۔
دسمبر کے بعد اُنھیں کسی عوامی تقریب میں نہیں دیکھا گیا۔ اور علالت کے باعث جنوری میں وہ دوسری مدت ِ صدارت کے لیے منعقدہ خصوصی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرسکے۔
نائب صدر مدورو نے کینسر کے حملے کا الزام ونزویلا کے دشمنوں پر دیا۔ تاہم، اُنھوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کس طرح ممکن ہوسکتا ہے۔
اُن کے انتقال پر جاری ہونے والے ایک بیان میں صدر براک اوباما نے امریکہ کی طرف سے ونزویلا کے عوام کے لیے حمایت کا یقین دلایا، اور جمہوریت اور انسانی حقوق کے فروغ کی پالیسیوں کے سلسلے میں اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔
اِس سے قبل موصول ہونے والی خبروں میں بتایا گیا تھا کہ شاویز کو ’نئی اور شدید انفیکشن‘ کے باعث سانس لینے میں بہت دشواری کا سامنا ہے۔
وزیر اطلاعات ارنیسٹو ولگاس نے یہ اطلاع دارالحکومت کاراکاس کے اس فوجی اسپتال سے ایک بیان میں دی تھی جہاں 58 سالہ شاویز زیر علاج تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ کینسر کے عارضے میں مبتلا صدر کا علاج جاری ہیں لیکن ’شدید انفیکشن‘ کے باعث ان کی حالت نازک ہے۔
گزشتہ ہفتے نائب صدر نے بتایا تھا کہ شاویز بدستور ملک کے سربراہ ہیں اور کیموتھراپی کے باوجود وہ پالیسی ساز فیصلے کر رہے ہیں۔
ہوگو شاویز دو ماہ تک کیوبا میں زیر علاج رہنے کے بعد گزشتہ مہینے کاراکاس کے فوجی اسپتال منتقل ہوئے تھے۔
وینزویلا کی حکومت کی طرف سے صدر کی بیماری کے بارے میں بہت کم تفصیلات فراہم کی گئی ہیں جب کہ حزب مخالف نے الزام لگایا ہے کہ حکام مسٹر شاویز کی حالت کے بارے میں جھوٹ بول رہے ہیں۔
ملکی آئین اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ صدر کے اقتدار کے قابل نہ رہنے یا انتقال کی صورت میں فوری طور پر صدارتی انتخابات منعقد کرائے جائیں گے۔