حالیہ برسوں میں فارمولا-ون کے انتہائی ڈرامائی سیزن کا اختتام میکس ویسٹاپن کی حریف لوئس ہیملٹن سے آخری چکر میں سبقت کے ساتھ ہی ختم ہو جانا چاہیے تھا البتہ اتوار کو ابوظہبی گرینڈ پری کا نتیجہ آنے میں پانچ گھنٹوں کا طویل وقت لگا۔
گاڑیوں کی عالمی تنظیم نے مرسیڈیز کی جانب سے مقابلے کے متنازع اختتام پر کیے گئے دو بار احتجاج کو مسترد کیا اور یوں مقابلہ ختم ہونے کے گھنٹوں بعد ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈرائیور میکس ویسٹاپن فارمولا ون چیمپئن بن گئے۔
ہالینڈ کی جانب سے یہ اعزاز حاصل کرنے والے وہ پہلے ڈرائیور ہیں۔
اتوار کو ابوظہبی میں ہونے والے اس سنسنی خیز مقابلے کا نتیجہ متنازع قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ مرسیڈیز نے بین الاقوامی اپیل کورٹ سے اس فیصلے پر دوبارہ غور کی درخواست کی ہے۔
دوسری جانب دوسرے نمبر پر آنے والے ڈرائیور لوئس ہیملٹن نے نتیجے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
نئے چیمپیئن نے فیصلہ ہونے سے پہلے کہا تھا کہ اس کے بارے میں انہیں واقعی کچھ نہیں کہنا ہے۔
واضح رہے کہ سات مرتبہ کے عالمی چیمپئن ہیلمٹن نے گزشتہ ہفتے ہی سعودی عرب کے شہر ریاض میں ہونے والی ریس میں ویسٹاپن کو شکست دی تھی۔
ابوظہبی میں اتوار کو ریس کے آغاز میں ویسٹاپن پر سبقت لے جانے کے بعد ہیملٹن مکمل طور پر غالب نظر آئے۔ وہ 58 میں سے 51 چکروں میں ویسٹاپن سے آگے تھے۔
توقع کی جا رہی تھی کہ ہیملٹن کچھ ہی منٹوں میں مائیکل شوماکر سے برابری کی ریس میں سبقت لے جائیں گے اور فارمولا ون کا آٹھواں ٹائٹل اپنے نام کریں گے۔لیکن اس دوران ریس میں شریک نیکولس لطیفی کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا۔
ریس ڈائریکٹر مائیکل ماسی نے ایک چکر سے پہلے گرین جانے یعنی ریس جاری رکھنے کے فیصلہ دیا جس نے ویسٹاپن کو پانچویں موڑ پر ہیملٹن سے آگے نکل جانے کا موقع دیا۔
ریس کے نویں چکر میں ہیملٹن نے ویسٹاپن پر سبقت لے جانے کی کوشش کی لیکن وہ اس بار مقابلہ نہ کرسکے اور یوں دنیا کو ایک حیران کن نتیجہ دیکھنے کو ملا۔
ویسٹاپن اور ہیملٹن ابوظبہی کے مقابلے سے قبل چار براعظموں میں منعقد ہونے والی 21 ریسوں میں برابری کی پوزیشن میں تھے۔ بعض مبصرین کے مطابق ابوظہبی میں ہونے والے مقابلے کو کار ریس کی تاریخ میں ایک بہترین مقابلہ قرار دیا جائے گا۔